خیبر آپریش

  • Work-from-home

Don

Administrator
Mar 15, 2007
11,035
14,651
1,313
Toronto, Ca
پاکستانی حکام کی جانب سے سنیچر کو تحصیل باڑہ میں شروع کیے جانے والے آپریشن میں حکومت نے ایک بڑے علاقے پر قبضے کا دعویٰ کیا تھا اور مقامی لوگوں کے مطابق وہاں پر لشکرِ اسلام کے کئی مراکز کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے کسی تنظیم کا نام لیا اور وہ مخالفین کا لفظ استعمال کر رہی ہے۔




اتوار کو پشاور میں ہنگامی طور پر بلائی گئی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرنٹیئر کور کے سربراہ میجر جنرل عالم خٹک کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کا سب سے بڑا مقصد پشاور کے مضافات میں گزشتہ کچھ عرصے سے جرائم کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر قابو پانا ہے۔

اسلح کا استعمال
کارروائی کے دوران بہت کم اسلحہ استعمال ہوا ہے لیکن وہاں ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور توپیں پہنچا دی گئی ہیں۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فرنٹیر کور کے تقریباً پانچ ہزار اہلکار اس کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں جنہیں تحصیل باڑہ کے مختلف علاقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے



آپریشن رات تک جاری رہا جس کے بعد مکمل خاموشی چھا گئی۔ پیر کی الصبح تک مزید کارروائی نہیں ہوئی تھی اور نہیں کہا جا سکتا کہ اس کی اب حکمت عملی کیا ہوگی۔ آپریشن شروع ہونے کے بعد علاقے کے راستے بند اور کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ کارروائی کے دوران بہت کم اسلحہ استعمال ہوا ہے لیکن وہاں ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور توپیں پہنچا دی گئی ہیں۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فرنٹیر کور کے تقریباً پانچ ہزار اہلکار اس کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں جنہیں تحصیل باڑہ کے مختلف علاقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
کارروائی کے علاقے میں مزاحمت کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد پشاور کے ارد گرد جرائم کی روک تھام ہے۔ لیکن حکومت کے مخالفین کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ لشکر اسلام تو اپنے حامیوں کو کہہ چکا ہے کہ حکومت کے خلاف نہ لڑیں۔ اس کے علاوہ شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور سوات کے مقابلے میں حکومت نے یہاں چند ہی گھنٹوں میں تیس کلومیٹر کے علاقے پر اپنا کنٹرول جما لیا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ سب اتنا آسان تھا تو پولیٹکل انتظامیہ اپنے دفاتر تک محدود کیوں رہی۔ اس کے علاوہ ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔ اس کی روشنی میں مقای لوگوں کا کہنا ہے کہ کارروائی کو بڑھاچڑھا کرپیش کیاجارہاہے۔
آپریشن بظاہر لشکرِ اسلام کے خلاف شروع کیا گیا ہے لیکن وہ ایک ہفتے سے تیرا میں اپنی مخالف تنظیم سے لڑائی میں مصروف ہیں۔ اس کے علاوہ گرمیوں میں اس علاقے سے اکثر لوگ تیرا ہی چلے جاتے ہیں۔
 
Top