کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (کیئر) اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے کی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں اسلام کا خوف اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں 74 گروپ مصروف ہیں جو 2008ء سے 2013ء کے دوران مجموعی طور پر 206 ملین ڈالر (تقریباّ 21 ارب پاکستانی روپے) خرچ کرچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ان میں سے 33 گروپوں کا بنیادی مقصد ’’مسلمانوں اور اسلام کے خلاف تعصب یا نفرت کو فروغ دینا ہے۔‘‘
رپورٹ کی مصنفہ کا کہنا ہے کہ یہ گروپ ’’جس انداز سے نفرت کی آگ بھڑکارہے ہیں اور اس پر سرمایہ کاری کررہے ہیں، اس کے حقیقی نتائج امریکا میں مساجد پر بڑھتے ہوئے حملوں اور مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ قوانین کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں۔‘‘
مصنفہ نے مزید بتایا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے ذیل میں واشنگٹن میں واقع ’’سینٹر فار سیکیورٹی پالیسی‘‘ اور ’’ایکٹ فار امریکا‘‘ نامی اداروں کا سب سے زیادہ اثرو رسوخ ہے۔ سینٹر فار سیکیورٹی پالیسی اور ڈیوڈ ہارووٹز فریڈم سینٹر نے گزشتہ دنوں سینیٹر جیف سیشنز کو ان کی خدمات کے اعتراف میں اعزاز سے نوازا۔ جیف سیشنز کا تعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزری کمیٹی سے ہے اور ٹرمپ کے صدر بن جانے کی صورت میں ان کے نائب صدر بننے کا قوی امکان ہے۔
رپورٹ میں 2 اور مسلم دشمن نام، جوزف شمٹز اور ویلڈ فاریز بھی ایکٹ فار امریکا کے بورڈ ممبر رہ چکے ہیں۔ اسی رپورٹ میں اسلام مخالف بلوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جو امریکا کی 10 ریاستوں میں قانون کے طور پر نافذ ہوچکے ہیں۔
امریکا میں 2015ء کے دوران ایسے 78 واقعات منظرِ عام پر آئے جن میں بطور خاص مساجد کو نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ کسی بھی ایک سال کے دوران مساجد پر حملوں کی سب سے زیادہ تعداد بھی ہے۔