ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام

  • Work-from-home

intelligent086

Active Member
Nov 10, 2010
333
98
1,128
Lahore,Pakistan



ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام





تو اپنی خودی اگر نہ کھوتا


زناری برگساں نہ ہوتا


ہیگل کا صدف گہر سے خالی


ہے اس کا طلسم سب خیالی


محکم کیسے ہو زندگانی


کس طرح خودی ہو لازمانی!


آدم کو ثبات کی طلب ہے


دستور حیات کی طلب ہے


دنیا کی عشا ہو جس سے اشراق


مومن کی اذاں ندائے آفاق


میں اصل کا خاص سومناتی


آبا مرے لاتی و مناتی


تو سید ہاشمی کی اولاد


میری کف خاک برہمن زاد


ہے فلسفہ میرے آب و گل میں


پوشیدہ ہے ریشہ ہائے دل میں


اقبال اگرچہ بے ہنر ہے


اس کی رگ رگ سے باخبر ہے


شعلہ ہے ترے جنوں کا بے سوز


سن مجھ سے یہ نکتۂ دل افروز


انجام خرد ہے بے حضوری


ہے فلسفۂ زندگی سے دوری


افکار کے نغمہ ہائے بے صوت


ہیں ذوق عمل کے واسطے موت


دیں مسلک زندگی کی تقویم


دیں سر محمد و براہیم


''دل در سخن محمدی بند


اے پور علی ز بو علی چند!


چوں دیدۂ راہ بیں نداری


قاید قرشی بہ از بخاری ''


-------------


فارسی اشعار حکیم خاقانی کی 'تحفۃ العراقین' سے ہیں

 
Top