مہذب اخلاق کا یہ تقاضاء ہے کہ اگر غصہ آئے تو اسے پی لیا جائے ورنہ بد اخلاقی کا عمل تو غصے کا بھی نتیجہ ہوسکتا ہے اس لیے شریعت مطھرہ نےغصہ پی لینے کی فضیلت کو بیان کیا ہے چنانچہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا
الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
Who spend [in the cause of Allah ] during ease and hardship and who restrain anger and who pardon the people - and Allah loves the doers of good;
جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتےہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے
اللہ نے یہ بات {غصے کا روکنا یعنیغصہ پی جانا} تعریف کے مقام پر فرمائی اور
نبی اکر صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرما یا
جو شخص اپنے غصے کو روکتا ہے اللہ تعالی اس سے اپنے غضب کو رو ک دیتا ہے اور جو شخص اللہ تعالی کی بارگاہ میں عذر پیش کرتا ہے اللہ تعالی اس کے عذر کو قبول فرماتا ہے اور جو آدمی اپنی زبان کو روک کر رکھتا ہے اللہ تعالی اس کے عیبوں پر پردہ ڈالتا ہے
______________________________
مجمع الزوائد، ص ۱۹۱
حضرت عبد اللہ عمر رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کوئی بندہ اس گھونٹ سے زیادہ اجر والی گھونٹ نہیں بھرتا جو وہ اللہ تعالی کی رضا کے لیے غصے کی گھونٹ بھرتا ہے
_______________________________
سنن ابن ماجہ ص۳۱۹، ابواب الزھد