مہذب اخلاق کا یہ تقاضاء ہے کہ اگر غصہ آئے تو اسے پی لیا جائے ورنہ بد اخلاقی کا عمل تو غصے کا بھی نتیجہ ہوسکتا ہے اس لیے شریعت مطھرہ نےغصہ پی لینے کی فضیلت کو بیان کیا ہے چنانچہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا
الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
Who spend [in the cause of Allah ] during ease and hardship and who restrain angerand who pardon the people - and Allah loves the doers of good;
جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتےہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے
اللہ نے یہ بات {غصے کا روکنا یعنیغصہ پی جانا} تعریف کے مقام پر فرمائی اور
نبی اکر صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرما یا
جو شخص اپنے غصے کو روکتا ہے اللہ تعالی اس سے اپنے غضب کو رو ک دیتا ہے اور جو شخص اللہ تعالی کی بارگاہ میں عذر پیش کرتا ہے اللہ تعالی اس کے عذر کو قبول فرماتا ہے اور جو آدمی اپنی زبان کو روک کر رکھتا ہے اللہ تعالی اس کے عیبوں پر پردہ ڈالتا ہے
مجمع الزوائد، ص ۱۹۱
حضرت عبد اللہ عمر رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کوئی بندہ اس گھونٹ سے زیادہ اجر والی گھونٹ نہیں بھرتا جو وہ اللہ تعالی کی رضا کے لیے غصے کی گھونٹ بھرتا ہے
_______________________________
سنن ابن ماجہ ص۳۱۹، ابواب الزھد
حضرت یحیی علیہ السلام نے حضرت عیسِی علیہ السلام سے پوچھا کہ کونسی چیز زیادہ سخت ہے انہوں نے فرمایا
اللہ تعالی کا غضب،
پوچھا کونسا کام اللہ تعالی کے غضب کے قریب کرتا ہے؟ فرمایا
غصہ کھانا،
پوچھا غصہ کس وجہ سے پیدا ہوتا ہے؟ فرمایا
تکبر، فخر، خود ساخۃ عزت اور جھوٹی حمیت سے، خود پسندی، مزاح، غیر سنجیدگی، مذاق، عار دلانا، بات کاٹنا، مخالفت کرنا، دھوکا دینا، زائد مال اور جاہ و مرتبے کی شدید حرص غصے دلانے والے اسباب ہیں اور یہ سب گھٹیا عادات ہیں جو شرعی طور پر مذموم ہیں اور جب تک یہ اسباب موجود ہیں غصے سے بچنا ناممکن ہے لہذا ان اسباب کے مخالف امور کے ذریعے ان کو زائل کرنا ضروری ہے
________________________
احیاء العلوم، جلد سوئم
اصحاب فضیلت لوگوں کے مقابلے میں قبیح عادات کے حامل لوگ جلد غصے میں آجاتے ہیں کمینہ آدمی ایک لقمہ نہ پائے تو اس کی خواہش اورایک دانے کے بخل کی وجہ سے غصے میں آجاتا ہے حتی کہ وہ اپنے گھر والوں، اولاد اور دوستوں پر بھی غصہ نکالتا ہے پس اگر ہم غصے کو کنٹرول کریں تو عادات قبیحۃ بھی کنٹرول ہونے لگے گیں تو جب عادات قبیحہ کنٹرول ہو جائیں پھر اخلاق مہذب ہو جاتے ہیں اور یہ غصہ کنٹرول کرنے کا نتیجہ تھا چنانچہ غصے کا پی لینا مہذب اخلاق کا اک اہم رکن ہے
الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
Who spend [in the cause of Allah ] during ease and hardship and who restrain angerand who pardon the people - and Allah loves the doers of good;
جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتےہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے
اللہ نے یہ بات {غصے کا روکنا یعنیغصہ پی جانا} تعریف کے مقام پر فرمائی اور
نبی اکر صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرما یا
جو شخص اپنے غصے کو روکتا ہے اللہ تعالی اس سے اپنے غضب کو رو ک دیتا ہے اور جو شخص اللہ تعالی کی بارگاہ میں عذر پیش کرتا ہے اللہ تعالی اس کے عذر کو قبول فرماتا ہے اور جو آدمی اپنی زبان کو روک کر رکھتا ہے اللہ تعالی اس کے عیبوں پر پردہ ڈالتا ہے
مجمع الزوائد، ص ۱۹۱
حضرت عبد اللہ عمر رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کوئی بندہ اس گھونٹ سے زیادہ اجر والی گھونٹ نہیں بھرتا جو وہ اللہ تعالی کی رضا کے لیے غصے کی گھونٹ بھرتا ہے
_______________________________
سنن ابن ماجہ ص۳۱۹، ابواب الزھد
حضرت یحیی علیہ السلام نے حضرت عیسِی علیہ السلام سے پوچھا کہ کونسی چیز زیادہ سخت ہے انہوں نے فرمایا
اللہ تعالی کا غضب،
پوچھا کونسا کام اللہ تعالی کے غضب کے قریب کرتا ہے؟ فرمایا
غصہ کھانا،
پوچھا غصہ کس وجہ سے پیدا ہوتا ہے؟ فرمایا
تکبر، فخر، خود ساخۃ عزت اور جھوٹی حمیت سے، خود پسندی، مزاح، غیر سنجیدگی، مذاق، عار دلانا، بات کاٹنا، مخالفت کرنا، دھوکا دینا، زائد مال اور جاہ و مرتبے کی شدید حرص غصے دلانے والے اسباب ہیں اور یہ سب گھٹیا عادات ہیں جو شرعی طور پر مذموم ہیں اور جب تک یہ اسباب موجود ہیں غصے سے بچنا ناممکن ہے لہذا ان اسباب کے مخالف امور کے ذریعے ان کو زائل کرنا ضروری ہے
________________________
احیاء العلوم، جلد سوئم
اصحاب فضیلت لوگوں کے مقابلے میں قبیح عادات کے حامل لوگ جلد غصے میں آجاتے ہیں کمینہ آدمی ایک لقمہ نہ پائے تو اس کی خواہش اورایک دانے کے بخل کی وجہ سے غصے میں آجاتا ہے حتی کہ وہ اپنے گھر والوں، اولاد اور دوستوں پر بھی غصہ نکالتا ہے پس اگر ہم غصے کو کنٹرول کریں تو عادات قبیحۃ بھی کنٹرول ہونے لگے گیں تو جب عادات قبیحہ کنٹرول ہو جائیں پھر اخلاق مہذب ہو جاتے ہیں اور یہ غصہ کنٹرول کرنے کا نتیجہ تھا چنانچہ غصے کا پی لینا مہذب اخلاق کا اک اہم رکن ہے