سچا یار (رنگ و نور ۔ سعدی کے قلم سے)

  • Work-from-home

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
ﷲ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر عظیم احسان… القرآن، القرآن…
آہ! آج ہم مسلمانوں کا بہت سا وقت موبائل، نیٹ اور کمپیوٹر پر ضائع ہو جاتا ہے، جی ہاں تباہ اور برباد ہو جاتا ہے


انا للّٰہ وانا الیہ راجعون

وہ کتنے خوبصورت اور حسین لمحات ہوتے ہیں جو کسی مسلمان کے ’’قرآن مجید‘‘ کے ساتھ گزرتے ہیں… بے شک کسی نے سچ کہا ہے کہ قرآن مجید اس دنیا میں’’جنت‘‘ ہے…پڑھنے کا الگ مزا، سننے کا الگ لطف، دیکھنے کی الگ حلاوت، سمجھنے کا الگ ذائقہ، سنانے کی الگ مٹھاس… عمل کرنے کی الگ شان… اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جب ہم مرنے والے ہوں گے اورہم سب سے جدا ہو رہے ہوں گے تو اگر ہم نے دنیا میں قرآن مجید کا حق ادا کیاتو… اُس وقت قرآن مجید تشریف لے آئے گا… روح نکلتے وقت بھی ساتھ، غسل اور کفن کے وقت بھی ساتھ… قبر میں بھی ساتھ… فرشتوں کے سؤال کے وقت بھی ساتھ… قبر کی تنہائی میں حشر تک ساتھ ساتھ… پھر میدان حشر میں بھی ساتھ، پل صراط پر بھی ساتھ… ہاں! جب تک جنت میں نہیں پہنچا دے گا اس وقت تک یہ سچا’’یار‘‘ ساتھ ساتھ رہے گا…


اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِیْن…

ڈاک میں کوئی لکھتا ہے کہ تلاوت میں سستی ہوجاتی ہے… توبہ توبہ مسلمان اور تلاوت میں سُستی؟… کیا قبر میں اکیلے رہنے کا ارادہ ہے؟… یا اپنا موبائل سیٹ اور لیپ ٹاپ ساتھ دفن کرانا ہے… وہاں کوئی کمپنی سروس نہیں دے گی، قبر دیکھنے میں تو زمین پر ہے مگر حقیقت میں یہ ایک بالکل الگ دنیا ہے اور الگ جہان… وہاں زونگ،موبی لنک اور وارد کی سروس نہیں چلتی… وہاں ڈالر، پونڈ، یورو، ریال اور روپے نہیں چلتے… وہاں بجلی، گیس وغیرہ سے روشنی نہیں ہوتی… وہ الگ جہان ہے کسی کے لئے بہت اونچا اور بہت کشادہ… تب اُس کا نام ہوتا ہے’’علّیّین‘‘ اور کسی کے لئے بہت گہرا، بہت تنگ اور تاریک تب اُس کا نام ہوتا ہے’’سِجّین‘‘…


وہاں جو چیز بہت کام آتی ہے وہ ہے… قرآن مجید… یہ آج ہمارے پاس آسانی سے موجود ہے… آپ کے گھرمیں کئی قرآن مجید ہوں گے… آج اسے پڑھانے والے بھی دستیاب ہیں، اور سمجھانے والے بھی… اور وقت بھی ہمارے پاس بہت ہے… لیکن اگر یہ روٹھ جائے تو پھر… اس کی ایک آیت کوحاصل کرنے کے لئے کوئی ساری زمین کے خزانے لٹا دے تو وہ آیت نصیب نہیں ہوتی… یاد رکھیں جس دن ہم میں سے کسی کی تلاوت رہ جاتی ہے… یہ وہ دن ہوتا ہے جس میں شیطان اس آدمی پر فتح پا لیتا ہے… کیونکہ اب یہ دن کبھی واپس نہیں آئے گا کبھی بھی… اور اس دن کی تلاوت اب کبھی نہ ہو سکے گی، کبھی بھی… اور نامہ اعمال میں یہ دن بغیرتلاوت کے لکھا جائے گا… آہ! افسوس ہم اپنے جسم کے تقاضے کسی دن نہیں بھولتے… جبکہ روح کی غذا اور آخرت کے سرمائے میں ہم سے سستی ہو جاتی ہے… حضرات صحابہ کرامؓ، قرآن مجید کے سچے عاشق اور قدر دان تھے… ان میں سے بعض حضرات یہ دعاء مانگتے تھے


اَللّٰھُمَّ نَوِّرْ بِالْکِتَابِ بَصَرِیْ

یا اﷲ! قرآن مجید کے نور سے میری آنکھوں کو روشن فرما دیجئے


وَاشْرَحْ بِہٖ صَدْرِیْ

اورقرآن مجید کے ذریعہ میرا سینہ کھول دیجئے


وَاَطْلِقْ بِہٖ لِسَانِی

اور قرآن پاک کو میری زبان پر جاری فرما دیجئے


وَقَوِّبِہٖ عَزْمِی

اور قرآن پاک کے ذریعہ میرے عزم اورایمان کو قوت دے دیجئے…


ان میں سے کوئی ساری رات تلاوت کرتا تھا، کوئی آدھی رات اور کوئی ایک تہائی رات… ان کی کم سے کم تلاوت سات پارے کی ہوتی تھی… وہ قرآن مجید سیکھنے اور سکھانے میں محنت کرتے تھے… ایسا ہرگز نہیں کہ وہ فارغ تھے… نہیں وہ تو اپنی روزی بھی خود کماتے تھے… مشرق و مغرب میں جہاد کے لئے بھی جاتے تھے… دیگر عبادات میں بھی بھرپور وقت دیتے تھے… انسانوں کے حقوق بھی مکمل ادا کرتے تھے… ان کی شادیاں بھی تھیں اور بچے بھی… مگر قرآن مجید ان کی روح میں اُتر چکا تھا اس لئے… کوئی بھی عمل انہیں قرآن پاک سے غافل نہیں کرتا تھا… میدان جہاد میں ان کی تلاوت سے گھوڑے تک سکون پاتے تھے اور ان کی جہادی پہرے داری اور رباط کے دوران قرآن مجید ہی اُن کا واحد دوست اور رفیق ہوتا تھا…


رضی اللّٰہ تعالیٰ عنھم اجمعین…


بات سورہ فاتحہ کی شروع ہوئی تھی… یہ عظیم الشان سورت مبارکہ پورے قرآن مجید کاخلاصہ، بنیاد اور نچوڑ ہے… اس سورت میں نور، علم، رزق اور معرفت کے بڑے بڑے خزانے ہیں… اﷲ تعالیٰ خود چاہتے ہیں کہ اس کے پیارے بندے یہ سورت بار بار پڑھیں اور زیادہ پڑھیں… اسی لئے نماز کی ہر رکعت میں اس کو لازم فرما دیا…اہل دل اور اہل علم نے اپنی زندگیوں کے سالہا سال اس مبارک سورت کی خدمت پر لگا دیئے… اور امت تک اس سورت کے معانی، فوائد، نکات اور معارف پہنچائے… اس مبارک سورت کے کس کس خادم کا نام لیا جائے… انسان تو کیا بے شمار فرشتے اس مبارک سورت کی خدمت پر مامور ہیں… آپ اندازہ لگائیں کہ دنیا میں کتنی مساجد ہیں؟… ان مساجد میں جب امام صاحب سورہ فاتحہ پڑھتے ہیں… پھر وہ اور اُن کے مقتدی’’آمین‘‘ کہتے ہیں تو ہر جگہ ایسے فرشتے موجود ہوتے ہیں جو اُن کے ساتھ’’آمین‘‘ کہتے ہیں… پس جس کو فرشتوں کی آمین نصیب ہوجاتی ہے اس کے گناہ بخشے جاتے ہیں… امام قرطبیؒ نے اس مبارک سورت کے بارہ نام لکھے ہیں… صرف اُن ناموں پر ہی غور کریں تو دل بے اختیار پڑھنے لگتا ہے…


اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِیْن، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِیْن، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِیْن

(۱) الصلوٰۃ رحمت والی، نماز والی، اللہ تعالیٰ سے براہ راست مناجات والی سورت


(۲) سورۃ الحمد حمد والی سورت… بندے کو ساری مخلوق سے کاٹ کر اللہ تعالیٰ سے جوڑنے والی سورت


(۳) فاتحۃالکتاب قرآن مجید کے آغاز والی سورت، پورے قرآن مجید کو کھولنے والی سورت


(۴) اُم الکتاب پورے قرآن مجید کی بنیاد، پورے قرآن مجید کی اصل، پورے قرآن مجید کا خلاصہ اور نچوڑ


(۵) اُم القرآن اس کا بھی وہی مطلب ہے جو اُم الکتاب کا ہے


(۶) المثانی بار بار پڑھی جانے والی سورت، جس کا بار بار پڑھا جانا مطلوب و مقصود ہے


(۷) القرآن العظیم یہ سورت گویا خود قرآن عظیم ہے… اور قرآن مجید کی سب سے عظیم سورت ہے


(۸) الشفاء یہ شفاء والی سورت ہے… روح کی بیماریوں کا علاج، عقیدے کی بیماریوں کا علاج… دل کی بیماریوں کا علاج، عمل کی بیماریوں کا علاج… گمراہی کی بیماریوں کا علاج، غضب کی بیماریوں کا علاج… جسمانی بیماریوں کا علاج… ناشکری اور مایوسی کی بیماری کا علاج… الغرض ہر طرح کے امراض سے شفاء کا ذریعہ ہے…


(۹) الرقیہ یعنی ایسی سورت جس کے ذریعہ بیماروں کو دم کیا جاتا ہے


(۱۰) الاساس یعنی بنیاد… دین، دنیا، آخرت اور عقیدہ و عمل سب کی بنیاد اس سورت میں موجود ہے…


(۱۱) الوافیہ پورا پورا فائدہ دینے والی سورت، پورا بدلہ دلوانے والی سورت


(۱۲) الکافیہ کافی ہو جانے والی اور کفایت عطاء فرمانے والی سورت…


علّامہ سیوطیؒ نے اور بھی کئی ناموں کا اضافہ کیا ہے… اُن کے نزدیک اس سورت کے ناموں کی تعداد بیس سے زیادہ ہے


…اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِیْن…

امام رازیؒ کی تفسیر دیکھیں تو انسان حیران ہو جاتا ہے… سورہ فاتحہ کی تفسیر اتنی مفصل تحریر کی ہے کہ اگر اردو ترجمہ کیا جائے تو کئی سو صفحات کی کتاب بن جائے… ذکر کا شوق اور ذوق رکھنے والے اہل علم نے’’سورہ فاتحہ‘‘ کو سب سے بڑا اور جامع ذکر قرار دیا ہے… وہ فرماتے ہیں کہ بنیادی ذکر پانچ ہیں…


(۱) سبحان اﷲ(۲) والحمدللّٰہ(۳) لا الہ الا اللّٰہ(۴) اللّٰہ اکبر(۵) ولا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ العلی العظیم

اور سورہ فاتحہ میں اللہ تعالیٰ کی پانچ صفات کا ذکر ہے… اور ہر صفت میں الگ شان کا ذکر پوشیدہ ہے… اللّٰہ میں سبحان اللّٰہ ہے، رَبِّ العَالَمِین میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ہے، اَلرَّحْمٰن میں لا الہ الا اللّٰہ ہے، اَلرَّحِیْم میں اللّٰہ اَکبر ہے… مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن میں لاحول ولاقوۃ الا باللّٰہ العلی العظیم ہے…


…اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِیْن، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِیْن…

وہ اہل علم جو قرآن مجید کے انوارات اور روشنیوں کو تلاش کرتے ہیں اور ان میں گم ہو کر بڑے بڑے راز تلاش کرتے ہیں…وہ کہتے ہیں کہ ہر انسان کو پانچ طرح کے انوارات اور روشنیوں کی ضرورت ہوتی ہے…


اور یہ پانچوں اَنوارات سورہ فاتحہ میں موجود ہیں…


ایک انسان کو کیا چاہئے؟


(۱) اسے اللہ مل جائے


(۲) اس دنیا کی خیر مل جائے


(۳) اس دنیا کے شر سے حفاظت مل جائے


(۴) آخرت کے شر یعنی جہنم سے نجات مل جائے


(۵) آخرت کی خیر یعنی جنت مل جائے


سورہ فاتحہ میں لفظ’’اللہ‘‘ موجود ہے… جسے اس لفظ کا نور نظر آجاتا ہے اس کی روشنی میں وہ اللہ تعالیٰ کو پہچان لیتا ہے اور پالیتا ہے…سورہ فاتحہ میں’’رب العالمین‘‘موجود ہے… اس کی روشنی اگر کسی کو نظر آجائے تو وہ آخرت کی تمام خیریں مانگ اور پاسکتا ہے… سورہ فاتحہ میں’’الرحمن‘‘ موجود ہے اس کا نور الگ نظر آجائے تو دنیا کے تمام مسائل کا حل مانگ سکتا ہے… سورہ فاتحہ میں ’’الرحیم‘‘ موجود ہے اس کے نور سے آخرت کی تمام تکلیفوں سے بچنے کی راہ نظر آجاتی ہے… اور سورہ فاتحہ میں ’’مالک یوم الدین‘‘ موجود ہے اس کی روشنی ظاہر ہو جائے تو دنیا کے ہر گناہ اور ہر آفت سے حفاظت مل سکتی ہے کیونکہ فکر آخرت ہی دنیا کے تمام مسائل کا حل ہے…


…اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِیْن، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِیْن…

سورہ فاتحہ واقعی عجیب ہے… یہ سورت انسان کو مٹی سے اٹھا کر عرش کے نیچے لا کھڑا کرتی ہے… ہمیں عدم سے وجودمیں لانے والا، پیدا کرنے والاکون؟ اللہ


الحمدللہ!پھرہمیںپالنے والا کون… رَبِّ الْعالَمِیْن … دنیا میں ہمیں تھامنے اور چلانے والا کون’’اَلرَّحْمٰن‘‘ … آخرت میں ہم کس کے سہارے ہوں گے… ’’اَلرَّحِیْم‘‘… ہمیںدار دنیا سے آخرت منتقل کرنے والا اور وہاں ہمیں انصاف دینے والا…’’مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن‘‘… جب ہماری پیدائش سے لے کر ہمیں اگلے جہاں لے جانے والا… صرف اللہ تو بس پھر ہم اسی کے بندے اسی کے غلام …اِیَّاکَ نَعْبُدُ… جب غلامی اس کی اختیار کی تو اب مدد کے لئے بھی صرف اسی کے سامنے جھکیں گے’’وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن‘‘…


مانگو کیا مانگتے ہو… اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ… یا اللہ آپ سے آپ ہی کو مانگتے ہیں… وہ راستہ جو سیدھا آپ تک پہنچا دے… اور ہمیں انعام یافتہ افراد میں شامل کرادے… اور ہمیں گمراہی اور آپ کے غضب سے بچا دے…


وہ حضرات جو اوراد اور وظائف کاذوق رکھتے ہیں، انہوں نے سورہ فاتحہ کے مجرّبات پر کتابوں کی کتابیں لکھ ڈالی ہیں… روحانی نعمتیں حاصل کرنی ہوں تو سورہ فاتحہ کیسے اور کتنی بار پڑھیں… اور ظاہری نعمتیں حاصل کرنی ہوں تو سورہ فاتحہ کو کب اور کتنی بار پڑھیں… ان میں سے بعض وظائف ان شاء اللہ اگلے کالم میں پیش کئے جائیں گے… آج بس وہی دعوت ہے کہ سورہ فاتحہ کو درست پڑھیں، اچھی طرح سمجھیں، نمازوں میں توجہ سے پڑھیں، اور سورہ فاتحہ اورقرآن مجید کی تمام مسلمان عموماً اور مجاہدین خصوصاً زیادہ تلاوت کریں…


لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ…


اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا…


لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ…



٭…٭…٭
1-Rangeen-Safha.jpg
 
Top