سکویا'- دنیا کا تیز ترین سپرکمپیوٹر'

  • Work-from-home

yoursks

Always different.., Confirm
VIP
Jul 22, 2008
17,222
8,013
1,113
دعاؤں میں
امریکی کمپنی آئی بی ایم کا ’سکویا‘ کمپیوٹر دنیا کا تیز ترین سپرکمپیوٹر بن گیا ہے۔
اس سے پہلے تیز ترین کمپیوٹروں میں سرِ فہرست رہنے والا جاپانی کمپنی فیوجٹسو کا ’کے‘ کمپیوٹر اب دوسرے نمبر پر ہے۔
یہ دو سال میں پہلا موقع ہے کہ کوئی امریکی سپر کمپیوٹر تیز ترین کمپیوٹر قرار دیا گیا ہو۔ دو سال پہلے چین کے کمپیوٹر نے امریکی کمپیوٹر کی جگہ لے لی تھی۔​
آئی بی ایم کا سکویا کمپیوٹر ریاست کیلیفورنیا میں امریکی محکمہ توانائی کے ’لارنس لیورمور لیبارٹری‘ میں لگایا گیا ہے۔​
یہ کمپیوٹر پرانے جوہری ہتھیاروں کے فرضی تجربوں کے لیے استعمال کیا جائے گا جس سے پھر ان ہتھیاروں کی زیرِزمین کیے جانے والی حقیقی تجربات کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔​
یہ کمپیوٹر ایک گھنٹے میں وہ کچھ کر سکتا ہے جو دستی کیلکیولیٹر کے ساتھ کام کرنے والے چھ اعشاریہ سات ارب افراد کو کرنے میں تین سو بیس سال لگیں گے۔​
سکویا میں پندرہ لاکھ پروسیسر کام کر رہے ہیں اور اس کی رفتار فوجیٹسو کے ’کے‘ کمپیوٹر سے ایک اعشاریہ پچپن گنا تیز ہے۔​
آئی بی ایم کا یہ کمپیوٹر توانائی کے لحاظ سے بھی زیادہ موثر ہے، سکویا سات اعشاریہ نو میگا واٹ توانائی استعمال کرتا ہے جبکہ ’کے‘ کمپیوٹر بارہ اعشاریہ چھ میگا واٹ مانگتا ہے۔​
تیز ترین سپر کمپیوٹرز کی فہرست ہر چھ ماہ بعد جاری کی جاتی ہے۔ فہرست جاری کرنے والے جرمنی کے پروفیسر ہانز موئر اور امریکہ کے پروفیسر جیک ڈونگارا ہیں۔​
پروفیسر ڈونگارا کہتے ہیں کہ اس بات کا کم ہی امکان ہے کہ اگلے سال میں کوئی اور کمپیوٹر سکویا سے آگے نکل سکے گا۔​
سنہ انیس سو ترانوے میں تھِنکنگ مشینز کا CM-5/1024 کمپیوٹر اس فہرست کا پہلا سپر کمپیوٹر تھا۔ پروفیسر ڈونگارا کہتے ہیں کہ سکویا کی رفتار اس کمپیوٹر سے تقریباً پونےتین لاکھ مرتبہ زیادہ تیز ہے۔​
وہ کہتے ہیں کہ ’سنہ ترانوے کے اس پرانے کمپیوٹر میں جس کام میں تین دن لگتے تھے، وہ سکویا اب ایک سیکنڈ سے کم میں کر دیتا ہے‘۔​
 
Top