طالبان – جدوجہد آزادی يا دہشت گردی؟

  • Work-from-home

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايک کم سن بچے کی آب بيتی جس کی کہانی واضح کرتی ہے کہ دہشت گردوں کو اس بات کا کوئ ملال نہيں ہے کہ وہ اپنے مکروہ عزائم کی تکميل کے ليے معصوم بچوں کو خودکش حملہ آور بنا رہے ہيں۔

https://twitter.com/Ujalay_UR/status/1052935658661142533

کسی بھی قسم کی دليل يا تاويل بزدلی کے اس عمل پر پردہ ڈالنے کے ليے کافی نہيں ہے جس ميں دہشت گردوں کی جانب سے کمسن بچوں کو بطور ہتھيار استعمال کر کے اس پر فخر کيا جاتا رہا ہے۔

اپنے منفی پروپيگنڈے کی تشہير سے بچوں کے اذہان کو پراگندہ کرنا اور پھر خودکش حملوں کے بعد فتح کے دعوے کرنا ايسے اعمال ہيں جن سے انتہا پسندوں کی سنگدلی بے نقاب ہو جاتی ہے۔

يہ امر حيران کن ہے کہ اب بھی چند راۓ دہندگان موجود ہيں جو اس سوچ کو قابل ستائش سمجھتے ہيں جو ايسے اقدامات کا محرک بنتی ہے اور پھر عام شہريوں کے خلاف پرتشدد کاروائيوں کو بيان کرنے کے ليے ان دہشت گردوں کے اقدامات کو بہادری اور جرات سے تعبير کيا جاتا ہے۔

اس تاويل کو درست تناظر ميں سمجھنے کے ليے ايک حاليہ رپورٹ کا لنک پيش ہے جس ميں ان معصوم بچوں کا حوالہ ديا گيا ہے جنھيں يہ بے رحم دہشت گرد اغوا کر کے خود کش حملہ آور بننے کی ترغيب ديتے ہيں اور پھر انھی افغان شہريوں کے خلاف استعمال کرتے ہيں جن کے بارے ميں يہ دہشت گرد دعوی کرتے ہيں کہ ان کی تمام تر "جدوجہد" کا مقصد "بيرونی حملہ آوروں" سے انھيں حفاظت اور نجات فراہم کرنا ہے۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/



 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






https://www.washingtonpost.com/world/asia_pacific/suicide-bomber-attacks-mosque-filled-with-praying-soldiers-in-afghanistan-killing-at-least-10/2018/11/23/2b253720-ef10-11e8-96d4-0d23f2aaad09_story.html?noredirect=on&utm_term=.d1f6e1559919


ايک مرتبہ پھر دہشت گردوں نے دانستہ اپنے خونی ايجنڈے کی تکميل کے ليے عبادت گاہ کو نشانہ بنايا، اس بات کی پرواہ کيے بغير کہ عبات گزار ايک مقدس دينی فريضے کی ادائيگی کے ليے وہاں جمع تھے۔

ايک بار نہيں بلکہ متعدد بار دہشت گرد تنظيميں اور ان کے سرغنہ اس بات کی تشہير کرتے رہے ہيں کہ وہ عام انسانوں کی بہتری کے ليے کوشاں ہيں ليکن اس کے باوجود وہ انھی عام انسانوں کو نشانہ بناتے ہيں جن کے تحفظ کے وہ دعوے کرتے نہيں تھکتے۔

افغانستان ميں مسجد پر حاليہ حملے سے ايک بار پھر يہ ثابت ہو گیا ہے کہ دہشت گرد شريعت اور جہاد کے نعرے صرف اپنے ايجنڈے کی تشہير کے ليے لگاتے ہيں تا کہ نوجوانوں کو اپنی صفوں ميں بھرتی کر سکيں۔ حقيقت ميں ان کی نام نہاد جدوجہد کا مذہب سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ بصورت ديگر اس بات کی کيا توجيہہ پيش کی جا سکتی ہے کہ عين نماز کے دوران مسجد کو نشانہ بنايا گيا۔

اور يہ کوئ پہلا موقع نہيں ہے کہ حملے کو کامياب بنانے کے ليے مذہبی مقام کا دانستہ انتخاب کيا گيا ہے۔ افغانستان ميں دہشت گردی کے حاليہ حملوں ميں دانستہ گنجان آباد علاقوں، مساجد، سياسی جلسوں، بازاروں اور يہاں تک کہ سکولوں کو بھی نشانہ بنايا گيا ہے۔

ستم ظريفی ديکھيں کہ وہی انتہا پسند عناصر جنھيں مذہبی عبادات کا بھی کوئ لحاظ نہيں ہے، وہی اپنی جدوجہد کی عظمت کے دعوے کرتے نہيں تھکتے ہيں۔ مذہبی عبادت گاہوں پر حملے کرنا کوئ بہادری اور عظمت کا کام نہيں ہے۔

اس دہشت گرد حملے سے ايک بار پھر يہ واضح ہو گيا ہے کہ دہشت گردی ايک عالمی عفريت ہے۔ يہ کسی ايک مذہب يا ملک تک محدود نہيں ہے۔ يہ واقعہ ان راۓ دہندگان کی آنکھيں کھولنے کے ليے بھی کافی ہے جو اب بھی اس سوچ پر يقي‍ن رکھتے ہيں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف امريکا کی ہی جنگ ہے۔ وقت کا تقاضہ يہی ہے کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کو معاشرے ميں اپنی مخصوص سوچ کو مسلط کرنے کے ليے استمعال کرنے کے رجحان کو مشترکہ طور پر رد کر کے اس کے خلاف کاوشيں کی جائيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 
Top