مولود نبی صلی الله علیہ وسلم

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
عام الفیل میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی جب ابرہہ حبشی کا لشکر تباہ ہوا اور کعبہ الله بچ گیا رحمت الہی عرب پر متوجہ ہوئی اور بنی اسمعیل علیہ السلام میں قریش میں عبد المطلب کے پوتے محمد صلی الله علیہ وسلم اس دنیا میں عالم ارواح سے عالم مادی میں آئے

محمّد کے والد نہ تھے عبد المطلب کی خوشی کا عالم تھا انہوں نے محمّد کو اٹھایا اور شعب ایمان از البیہقی کے مطابق کعبہ کے وسط میں سب سے بڑے بت ہبل پر پیش کیا اور وسیلہ سمجھتے ہوئے الله کی تعریف کی کہ مالک ارض و سما نے ہبل کے طفیل ان کو پوتا عطا کیا

عبد المطلب کو پتا نہ تھا کہ یہی بچہ بڑا ہو کر اس ہبل کو توڑ ڈالے گا اور حبل الله کو پکڑنے کا حکم کرے گا

محمّد صلی الله علیہ وسلم الله کی مخلوق تھے، الله کی طرف سے ہدایت کا نور ایمان تھے وہ خود ابو البشر آدم کی نسل سے تھے جن کو نوری مخلوق یعنی فرشتوں نے سجدہ کیا تھا اور یہ نوری مخلوق کا سجدہ ایک خاکی کو تھا تاکہ الله کے انعام پر ناری مخلوق یعنی ابلیس کو آزمائش میں ڈالا جائے

محمّد صلی الله علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں کبھی بھی اپنی پیدائش کا دن نہ منایا کیونکہ یہ دین نصاری کی طرح نہ تھا

رسول الله نے حکم دیا کہ دیگر مذہب والوں کی نقل نہ کی جائے یہاں تک کہ بال کی مقدار لباس اور خضاب تک پر حکم دیا کہ کہیں نصاری کی مشابہت نہ ہو لیکن افسوس

اس دین کو رہبان و صوفیاء نے بدل دیا کتاب كتاب النعمة الكبرى على العالم في مولد سيد ولد ادم از ابن حجر المکی کے مطابق







لیکن یہ تمام اقوال رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے نہیں ہیں یہ صوفیاء کے اقوال ہیں اور ان کی اسناد تک نہیں اس کتاب کا نسخہ انٹرنیٹ پر ہے

http://hakikatkitabevi.com/Arabic/44-nimatalkubra.pdf

جس کے مطابق یہ اقوال ان کے ہیں



غیر مقلدین کے امام ولی اللہ محدث دہلوی فیوض الحرمین میں صفحہ: ٢٧ پر لکھتے ہیں

’میں مکہ مکرمہ میں ولادت نبی کے روز مولد مبارک (جہاں آپ کی ولادت ہوئی)، میں حاضر ہوا تو لوگ درود شریف پڑھ رہے تھے اور آپ کی ولادت کا ذکر کر رہے تھے اور وہ معجزات بیان کر رہے تھے جو آپ کی ولادت کے وقت ظاہر ہوئے۔ تو میں نے اس مجلس میں انوار و برکات کا مشاہد ہ کیا، میں نے غور کیا تو معلو م ہواکہ یہ انوار ملائکہ کے ہیں جو ایسی مجالس میں مقرر کئے جاتے ہیں۔ اور میں نے دیکھا کہ انوار ملائکہ اور انوار رحمت آپس میں ملے ہوئے ہیں۔

اس امت میں بدعات کو مشروع کرنے میں احبار و رہبان کا ہاتھ ہے یہی وجہ ہے کہ کسی حدیث میں مولود نبی کا کوئی قصہ نہیں



رسول الله کی موجودگی ہی صحابہ کے لئے ہر لمحہ خوشی تھی لیکن انہوں نے اس پر کیا ہر وقت یا ١٢ تاریخ کو خوشیاں منائیں بلکہ مصطفی صلی الله علیہ وسلم نے کہا اس امت کی دو عیدیں ہیں اپنے دوست ابو بکر کو عید الفطر پر کہا

يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا، وَهَذَا عِيدُنَا

اے ابو بکر ہر قوم کی عید ہے اور یہ عید ہماری عید ہے

یہ نہیں کہا کہ میری پیداش کا دن بھی عید ہے

بریلوی فرقہ کی جانب سے دلیل پیش کی جاتی ہے کہ جمعہ عید کا دن ہے اور روایت پیش کرتے ہیں

إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ

لیکن یہ روایت خود امام بخاری کی تاریخ الصغیر کے مطابق معلول ہے اور ضعیف ہے

ابن ماجہ کی روایت ہے

حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ هَذَا يَوْمُ عِيدٍ، جَعَلَهُ اللَّهُ لِلْمُسْلِمِينَ، فَمَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ، وَإِنْ كَانَ طِيبٌ فَلْيَمَسَّ مِنْهُ، وَعَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ»

ابن عباس کہتے ہیں رسو ل الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کا دن عید ہے

اس کی سند کمزور ہے سند میں صَالِحِ بْنِ أَبِي الْأَخْضَرِ جس کو امام نسائی، امام ابن معین، ابو زرعہ اور ابن حجر کی جانب سے ضعیف کہا گیا ہے

دوم جمعہ اگر عید ہے تو عید میلاد کا رسول الله نے ذکر کیوں نہ کیا جبکہ وہ بعض کے مطابق جمعہ سے بھی اہم ہے



صحیح بخاری کتاب النکاح میں ایک روایت 5101 میں راوی عروہ بن زبیر کہتے ہیں

وثُوَيْبَةُ مَوْلاَةٌ لِأَبِي لَهَبٍ: كَانَ أَبُو لَهَبٍ أَعْتَقَهَا، فَأَرْضَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَهَبٍ أُرِيَهُ بَعْضُ أَهْلِهِ بِشَرِّ حِيبَةٍ، قَالَ لَهُ: مَاذَا لَقِيتَ؟ قَالَ أَبُو لَهَبٍ: لَمْ أَلْقَ بَعْدَكُمْ غَيْرَ أَنِّي سُقِيتُ فِي هَذِهِ بِعَتَاقَتِي ثُوَيْبَةَ

اور ثُوَيْبَةُ ابو لھب کی لونڈی تھیں جن کو ابو لھب نے آزاد کیا پس انہوں نے نبی صلی الله علیہ وسلم کی رضاعت کی جب ابو لھب مر گیا تو اس کے بعض گھر والوں نے اس سے پوچھا کیا حال ہے اس نے کہاجب سے تم کو چھوڑا ہے صرف انگلی برابر پلایا جاتا ہوں جس سے ثُوَيْبَةَ کو آزاد کیا تھا

ابو لھب نے ثُوَيْبَةَ کو رسول الله کو دودھ پلانے پر آزاد کیا تھا نہ کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی پیدائش پر

الغرض ہر وہ کام جو نیکی سمجھ کر کیا جائے اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی جانب سے اس پر حکم نہ ہو رد ہو جاتا ہے

عیسائیوں میں ایسٹرن آرتھوڈوکس چرچ ٧ جنوری کو عیسیٰ کی پیدایش مناتا ہے اور رومن کیتھولک چرچ ٢٥ دسمبر کو

حبشہ کے عیسائیوں میں بھی ٧ جنوری کو میلاد مسیح کا رواج ہے

اس میں جشن منانا شروع سے عیسائی روایت چلی آ رہی ہے

ہندووں میں کرشنا کی پیدائش جنم اشتھمی پر خوشی کی جاتی ہے

مسلمانوں کا سابقہ جب اس قسم کی قوموں سے ہوا تو ان میں بھی اس طرح کا دن بنانے کی خواہش جاگی اور اس کے لئے انہوں نے اپنی طرح سے بودے دلائل گھڑ لیے جو اپ اوپر دیکھ چکے ہیں اگر یہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا حکم ہوتا تو حدیث کی کسی کتاب میں اس پر کوئی روایت ہوتی بلکہ یہ عید میلاد النبی تو روایات گھڑنے کے زمانے کے بھی بعد کی ایجاد ہے، یہی وجہ ہے کہ اس پر ضعیف تو چھوڑئیے موضوع روایت تک نہیں
 
Last edited by a moderator:
Top