سبز موسم میں مجھے زرد ہوا دی اس نے
پہلے اک لمحے کی زنجیر سے باندھا مجھ کو
اور پھر وقت کی رفتار بڑھا دی اس نے
جانتا تھا کہ مجھے موت سکوں بخشے گی
وہ ستم گر تھا سو جینے کی دعا دی اس نے
اس کے ہونے سے تھیں سانسیں میری دوگنی شاہد
وہ جو بچھڑا تو میری عمر گھٹا دی اس نے
پہلے اک لمحے کی زنجیر سے باندھا مجھ کو
اور پھر وقت کی رفتار بڑھا دی اس نے
جانتا تھا کہ مجھے موت سکوں بخشے گی
وہ ستم گر تھا سو جینے کی دعا دی اس نے
اس کے ہونے سے تھیں سانسیں میری دوگنی شاہد
وہ جو بچھڑا تو میری عمر گھٹا دی اس نے