گیسوائے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر
گیسوائے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر
ہوش و خرد شکار کر ، قلب و نظرشکار کر
عشق بھی ہو ہجاب میں ، حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
تو ہے محیطِ بے کراں ، میں ہوں ذرا سی آبجو
یا مجھے ہمکنار کر یا مجھے بے کنار کر
میں ہوں صدف تو تیرے ہاتھ میرے کہر کی آبرو
میں ہوں خزف تو ، تو مجھے گوہرِ شاہوار کر
نغمہ نو بہار اگر میرے نصیب میں نہ ہو
اس دم نیم سوز کو طائرک بہار کر
باغِ بہشت سے مجھے حکمِ سفر دیا تھا کیوں
کارِ جہاں دراز ہے اب میرا انتظار کر
روزِ حساب جب مرا پیش ہو دفترِ عمل
آپ بھی شرمسار ہو ، مجھ کو بھی شرم سار کر
گیسوائے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر
ہوش و خرد شکار کر ، قلب و نظرشکار کر
عشق بھی ہو ہجاب میں ، حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
تو ہے محیطِ بے کراں ، میں ہوں ذرا سی آبجو
یا مجھے ہمکنار کر یا مجھے بے کنار کر
میں ہوں صدف تو تیرے ہاتھ میرے کہر کی آبرو
میں ہوں خزف تو ، تو مجھے گوہرِ شاہوار کر
نغمہ نو بہار اگر میرے نصیب میں نہ ہو
اس دم نیم سوز کو طائرک بہار کر
باغِ بہشت سے مجھے حکمِ سفر دیا تھا کیوں
کارِ جہاں دراز ہے اب میرا انتظار کر
روزِ حساب جب مرا پیش ہو دفترِ عمل
آپ بھی شرمسار ہو ، مجھ کو بھی شرم سار کر