ہماری مائیں ۔امہات المؤمنین رضی اللہ عنہ&#1606

  • Work-from-home

طارق راحیل

Active Member
Apr 9, 2008
247
189
1,143
38
Karachi
ام المؤمنین حفصہ بنت فاروق اعظم رضی اللہ عنہما:۔
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ (جو مسلمانوںکے خلیفہ ثانی ہیں) انکی بیٹی ہیں آپکی والدہ کا نام زینب بنت مظعون رضی اللہ عنہا ہے ۔ حضرت حفصہ بعثت سے پانچ سال قبل پیدا ہوئیں ۔
پہلا نکاح خنیس بن خذیمہ سہمی سے ہوا ۔ ان کے ساتھ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائیں غزوہ بدر کے بعد خنیس کا انتقال ہوگیا ۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔
جب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بیوہ ہوگئیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا :اگر آپ چاہیں تو حضرت حفصہ کا نکاح آپ سے کردوں حضرت عثمان نے کہا: سوچ کر بتاؤں گا ۔دوسری ملاقات میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرا نکاح کا ارادہ نہیں ہے ۔ پھر حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ آپ چاہیں تو حضرت حفصہ کا نکاح آپ سے کرادوں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خاموش ہوگئے اور کوئی جواب نہیں دیا ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس سے مجھے ملال ہوا ۔
تین چار دن ہی ہوئے تھے کہ رسول اللہ ؐ نے اپنے لئے پیام دیا تو حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا نکاح آپ ؐ سے کردیا اسکے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے ملنا ہوا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اے عمر! تم شاید میرے طرز عمل سے رنجیدہ ہو میںنے اس لئے جواب نہیں دیا تھا کہ مجھ کو یہ معلوم تھا کہ رسول اللہ ؐ کا خود پیام دینے کا خیال تھا ۔ اس لئے میں نے سکوت کیا اور رسول اللہ ؐ کے راز کو ظاہر کرنا مناسب نہ سمجھا ۔ اگر حضور ؐ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح نہ کرتے تو میں ضرور قبول کرتا ۔ مشہوراور راجح یہ ہے کہ رسول اللہ ؐ نے 3 ؁ ھ میں آپ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا ۔
آپ رضی اللہ عنہا نے شعبان 45 ؁ھ میں وفات پائی ۔ حضرت معاویہ ؓ کا زمانہ خلافت تھا ۔مروان بن حکم نے نماز جنازہ پڑھائی ۔وفات کے وقت ساٹھ سال سے زائد عمر تھی ۔
ام المؤمنین زینب بنت خزیمہ ملقب بہ ام المساکین رضی اللہ عنہا :۔
زینب آپ کا نام تھا ،چونکہ آپ بہت سخی اور فیاض تھیں اس لئے ایام جاہلیت ہی سے آپکو ام المساکین یعنی مسکینوں کی ماں کہا جانے لگا ۔والد کا نام خزیمہ بن الحارث ہلالی تھا ۔ پہلا نکاح حضرت عبد اللہ بن جحش رضی اللہ عنہ سے ہوا ۔ ٣ ؁ھ میں عبد اللہ بن جحش غزوہ احد میں شہید ہوگئے ۔ عدت گزرنے کے بعد رسول اللہ ؐ سے نکاح فرمایا ۔ 500 درھم مہر مقرر ہوا ۔ نکاح کے دو تین مہینے گزرے تھے کہ آپ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوگیا ۔ آپ ؐ نے خود ہی نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں ۔ انتقال کے وقت آپ رضی اللہ عنہا کی عمر فقط تیس30 سال تھی ۔
ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا :۔
حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا آپ ؐ کی پھوپھی امیمہ بنت عبد المطلب کی بیٹی تھیں ۔ آپ ؐ کی پھوپھی زاد بہن تھیں ، آپ ؐ کی زوجیت میں آنے سے پہلے آپ ؐ کے آزاد کردہ غلام اور متبنّیٰ (منہ بولے بیٹے ) زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں ۔ باہمی موافقت نہ ہونے کی وجہ سے زید رضی اللہ عنہ نے آپ رضی اللہ عنہا کو طلاق دےدی ۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے آپ کا نکاح آسمانوں پر ہوا ، آپ ؐحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر پر تھے کہ وحی آگئی ۔ چنانچہ آپ ؐ نے حضرت زینب بنت جحش کے گھر چلے گئے کیونکہ آسمانوں پر نکاح منعقد ہوچکا تھا ۔ حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہما سن ،٤،٥، ہجری میں آپ ؐ کی زوجیت میں آئیں جبکہ انکی عمر ٣٥ سال تھی ۔ مہر ٤٠٠ درھم مقرر ہوا ۔
حضرت زینب بنت جحش سے نکاح کے وقت آپ ؐ نے ولیمہ کااہتمام فرمایا ۔ اور خاص اہتمام کیا گیا آپ ؐ نے بکر ی ذبح کی، لوگوں کو مدعو کیا گیا اور گوشت اور روٹی کھلائی گئی ۔اسکے بعد آپ علیہ الصلوۃ والسلام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں تشریف لے گئے اور انہوں نے آپ ؐ کو مبارکباد دی اسی طرح یکے بعد دیگرے تمام ازواج مطہرات کے حجروں میں تشریف لے گئے اور مبارکباد وصول کی ۔
٢٠ ؁ھ میں آپؓ نے مدینہ منورہ میں انتقال فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ انتقال کے وقت پچاس یا تریپن سال کی عمر تھی ۔ آپ رضی اللہ عنہا نے کفن اپنے لئے خود تیار کررکھا تھا اور فرماتی تھیں کہ میں نے اپنا کفن تیار کررکھا ہے اور غالباً حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی میرے لئے کفن بھیجیں گے ایک کفن کام میں لے آنا اور دوسرا صدقہ کردینا ۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وفات کے بعد پانچ کپڑے خوشبو لگا کر بھیج دئیے ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی کے کفن کے اندر انکو کفنایا گیا اور جو کفن انہوں نے خود تیار کیا تھا اسے انکی بہن حمیرا بنت جحش رضی اللہ عنہما نے صدقہ کردیا ۔
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہما :۔
رملہ آپ کا نام اور ام حبیبہ آپ کی کنیت تھی، ابو سفیان بن حرب اموی قریش کے مشہور سردار کی بیٹی تھیں، والدہ کا نام صفیہ بنت ابی العاص تھا جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں ۔بعثت نبوی سے سترہ سال پہلے پیدا ہوئیں ۔ پہلا نکاح عبد اللہ بن جحش سے ہوا ۔ ام حبیبہ ابتداء ہی میں مسلمان ہوگئی تھیں اور انکے شوہر بھی مسلمان ہوگئے تھے ۔ دونوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی وہاں جاکر ایک لڑکی پیدا ہوئی جسکا نام حبیبہ رکھا اور اسی نام پر ام حبیبہ کنیت رکھی گئی ۔
چند روز بعد عبد اللہ بن جحش تو مرتد ہوگئے مگر ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اسلام پر قائم رہیں۔ ام حبیبہ فرماتی ہیں کہ عبداللہ کے نصرانی ہونے سے پہلے میں نے اسکو نہایت بری اور بھیانک شکل میں خواب میں دیکھا جس سے میں بہت گھبراگئی ۔ جب صبح ہوئی تو وہ مرتد ہوگیا تھا میں نے یہ خواب اسکو بتا یا مگر اس پر اسکا کوئی اثرنہ ہوا اور اسی حالت میں اس کا انتقال ہوگیا ۔
چند روز کے بعد خواب میں دیکھا کہ انہیں کوئی شخص'' یا ام المؤمنین'' کہہ کر آواز دے رہا ہے ۔ عدت کا ختم ہونا ہی تھا کہ یکا یک رسول اللہ ؐ کا پیغام نکاح پہنچا ْ۔نجاشی رضی اللہ عنہ نے خطبہ نکاح پڑھا ۔ چار سو دینار مہر میں اد ا کئے اور مہربھی نجاشی رضی اللہ عنہ نے بذات خود ادا کیا ۔ او راسکے بعد دعوت ولیمہ بھی اسی نے خود کی ۔ شادی کے وقت آپ رضی اللہ عنہا کی عمر ٣٧ سال تھی ۔ سن ٤٤ ہجری میں ٧٤ سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں وفات پائی ۔
ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا :۔
میمونہ آپکا نام ہے ،والد کا نام حارث اور ماں کا نام ہند تھا ۔ ماہ ذی القعدہ سن ٤ہجری میں آپ ؐکی زوجیت میں آئیں ۔ اس سے پہلے ابو رحم بن عبد العزیٰ کے نکاح میں تھیں ۔ ابو رحم کے انتقال کے بعد آپ ؐ کے نکاح میں آئیں ۔ پانچ سو درھم مہر مقرر ہوا ۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نکاح اور عروسی اس جگہ یعنی مقام سرف میں ہوئی ہے ،اور وفات بھی یہیں پائی ہے ، اور مدفون بھی یہیں ہیں ۔
سن ٥١ ہجری میں آپ کا انتقال ہوا ۔ عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ سب سے آخر میں آپ ؐ نے حضرت میمونہ ہی سے نکاح فرمایا تھا ، اسکے بعد آپ ؐ نے کسی سے نکاح نہیں کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ اعزاز ان ہی برگزیدہ خواتین کےلئے مقرر فرمایا تھا ۔ جن کا اختتام حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا پر ہوا، اس کے بعد اس عظیم شرف واعزاز کے دروازے بند کردئےگئے ۔
 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top