ہمیں تو وہ بہت اچھے لگے ہیں
نا جانے ہم اُنہیں کیسے لگے ہیں
تو کیا یہ پَر نکلنے کا ہے موسم
ہوا میں جال سے کُھلنے لگے ہیں
نئے قاتل کا استقبال ہے کیا
پُرانے زخم کیوں بھرنے لگے ہیں
عجب ہے یہ طلسم ہم زبانی
پرائے لوگ بھی اپنے لگے ہیں
دلوں کا بھید اللہ جانتا ہے
بظاہر آدمی اچھے لگے ہیں