" قرآن سے شغف زندگی کا حاصل"
آپ منصف ہوں یا محقق،طالبعلم ہوں یا استاد،ادیب ہوں یا شاعر،مقرر ہوں یا مفکر.سائنسدان ہوں یا صنعتکار،عالم ہوں یا صوفی،جج ہوں یا وکیل،کچھ بھی ہوں یہ یقین کر لیجیےکہ اگر آپ نے قرآن حکیم نہیں پڑھا ہے تو آپ علم سے محروم ہیں.آپ علم کی چاشنی سے نابلد ہیں اور آپ کو ابھی علم کا سرا بھی نہیں ملا ہے.علم کا سرچشمہ قرآن ہے ،علم کی شاھ کلید قرآن ہے اور وہ شخص یقینا علم سے محروم ہے جو قرآن سے محروم ہے.قرآن ہی سے آپ کو حقیقت کا سراغ مل سکتا ہےقرآن ہی آپ کی علمی پیاس بجھا سکتا ہے.قرآن ہی آپ کے ذوق علم کی تسکین کر سکتا ہے اور اگر آپ کلام کے جوہر شناس ہیں تو قرآن ہی آپ پر کلام کے جوہر آشکار کر سکتا ہے.
قرآن سے شغف زندگی کا حاصل ہے.اس میں غوروفکر انسانیت کی معراج ہےاور اس کی روشنی میں اپنی شخصیت کی تعمیر سعادت و خوش بختی کا راز ہے.اس سے ہدایت حاصل کرنا دانشمندی اور اس کی ہدایت پر چلنا کامیابی کی ضمانت ہے.
اس خوش نصیب کی قسمت پر جتنا رشک کیا جائے کم ہے،جسے اللہ نے قرآن پاک کا شغف بخشا ہے،اسے پڑھنے ،سننے اور اس میں غوروفکر کا موقع عنایت فرمایا ہے اور یہ توفیق عطا فرمائی ہے کہ وہ اسکی روشنی میں اپنی شخصی ،خاندانی،سماجی،اور ملکی زندگی کی تعمیر کرے.اسی طرح اس محروم کی زندگی پر جتنا افسوس کریں کم ہے جسے اللہ نے سمجھ بوجھ عطا فرمائی،پڑھنے لکھنے کا موقع عنایت فرمایا لیکن پھر بھی وہ قرآن کے علم سے محروم ہے.اور اگر اسے اپنی محرومی کا احساس بھی نہیں ہے تو خون کے آنسووں سے بھی یس کی تلافی نہیں ہو سکتی...
(مولانا محمد یوسف اصلاحی)
آپ منصف ہوں یا محقق،طالبعلم ہوں یا استاد،ادیب ہوں یا شاعر،مقرر ہوں یا مفکر.سائنسدان ہوں یا صنعتکار،عالم ہوں یا صوفی،جج ہوں یا وکیل،کچھ بھی ہوں یہ یقین کر لیجیےکہ اگر آپ نے قرآن حکیم نہیں پڑھا ہے تو آپ علم سے محروم ہیں.آپ علم کی چاشنی سے نابلد ہیں اور آپ کو ابھی علم کا سرا بھی نہیں ملا ہے.علم کا سرچشمہ قرآن ہے ،علم کی شاھ کلید قرآن ہے اور وہ شخص یقینا علم سے محروم ہے جو قرآن سے محروم ہے.قرآن ہی سے آپ کو حقیقت کا سراغ مل سکتا ہےقرآن ہی آپ کی علمی پیاس بجھا سکتا ہے.قرآن ہی آپ کے ذوق علم کی تسکین کر سکتا ہے اور اگر آپ کلام کے جوہر شناس ہیں تو قرآن ہی آپ پر کلام کے جوہر آشکار کر سکتا ہے.
قرآن سے شغف زندگی کا حاصل ہے.اس میں غوروفکر انسانیت کی معراج ہےاور اس کی روشنی میں اپنی شخصیت کی تعمیر سعادت و خوش بختی کا راز ہے.اس سے ہدایت حاصل کرنا دانشمندی اور اس کی ہدایت پر چلنا کامیابی کی ضمانت ہے.
اس خوش نصیب کی قسمت پر جتنا رشک کیا جائے کم ہے،جسے اللہ نے قرآن پاک کا شغف بخشا ہے،اسے پڑھنے ،سننے اور اس میں غوروفکر کا موقع عنایت فرمایا ہے اور یہ توفیق عطا فرمائی ہے کہ وہ اسکی روشنی میں اپنی شخصی ،خاندانی،سماجی،اور ملکی زندگی کی تعمیر کرے.اسی طرح اس محروم کی زندگی پر جتنا افسوس کریں کم ہے جسے اللہ نے سمجھ بوجھ عطا فرمائی،پڑھنے لکھنے کا موقع عنایت فرمایا لیکن پھر بھی وہ قرآن کے علم سے محروم ہے.اور اگر اسے اپنی محرومی کا احساس بھی نہیں ہے تو خون کے آنسووں سے بھی یس کی تلافی نہیں ہو سکتی...
(مولانا محمد یوسف اصلاحی)