Roza Roze Ke Fawaid ( روزہ کے فوائد )

  • Work-from-home

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313

بسم اللہ الرحمن الرحیم

روزہ کے فوائد

ارشادباری تعالٰی ہے : ’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ‘‘ “اے ایمان والو !تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے ، تاکہ تم تقوی اختیار کرو ” "روزے میں اللہ تعالٰی نے بہت سے شرعی و دنیوی فائدے رکھے ہیں ، ذیل میں روزہ کے چند فوائد کا ذکر کیا جاتا ہے ، شاید کچھ لوگوں کے لئے ہمت افزائی کا سبب بنے " {البقرة:183}

[1] روزے کا اجر و ثواب اللہ تعالٰی نے غیر محدود رکھا ہے :

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ قال اللہ تعالی : کل عمل ابن آدم لہ الا الصوم فانہ لی وانا اجزی بہ والصیام جنۃ واذاکان یوم صوم احدکم فلا یرفث ولا یضحب فانہ سابہ أحد او قاتلہ فلیقل الی امرؤ صائم ‘‘ " اللہ تعالی نے فرمایا : ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے کہ وہ صرف میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزاء دوں گا اور روزہ ایک ڈھال ہے پس جب تم میں سے کسی کا روزے کا دن ہو تو وہ فحش بات نہ کرے ، نہ شور وغل مچائے اور اگر کوئی اسے گالی دے یا لڑائی کرے تو کہہ دے میں روزے دار ہوں " ۔ { صحیح بخاری :1904، الصوم – صحیح مسلم :1151 ، الصیام }

یعنی چونکہ روزے میرے اور میرے بندے کے درمیان ایک سر ہے لہذا اس کا اجر بھی میں اپنے حساب سے دوں گا جس کا کوئی شمار نہ ہوگا ، اور یہ بھی معنی بیان کیا گیا ہے کہ دوسرے اعمال کا اجر تو قیامت کے دن کوئی دوسرا لے سکتا ہے البتہ روزے کا اجر کسی بھی صاحب حق کو نہ ملے گا ۔

[2] روزہ جہنم کی آگ سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہے :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : " الصیام جنۃ وحصن حصین من النار " " روزہ جہنم سے ڈھال اور مضبوط قلعہ ہے " { مسند احمد :2/402 }

ایک اور حدیث میں ہے : " الصیام جنۃ یستجن بھا العبد من النار " " روزہ بندے کے لئے جہنم سے ڈھال ہے " { مسند احمد :3/341 ، بروایت جابر بن عبد اللہ }نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا : جو بندہ بھی اللہ تعالٰی کے لئے [ یا اللہ تعالٰی کے راستے میں ] ایک دن کا روزہ رکھ لے گا تو اللہ تعالٰی اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال کی مسافت کے بقدر دور کردے گا ۔ { صحیح بخاری :284 ، الجہاد – صحیح مسلم :1153 ، الصیام ، بروایت ابو سعید الخدری }

[3] روزہ جنت کا راستہ ہے :

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : " یا رسول اللہ دلنی علی عمل ادخل بہ الجنۃ قال :علیک بالصوم فانہ لا مثل لہ " " اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتلائیے کہ اسے انجام دے لوں تو اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہوجاؤں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم روزہ رکھو اس لئے کہ روزے کا مقابلہ کوئی عمل نہیں کرسکتا " { صحیح ابن حبان :3406 ، 5/296 } ۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ یہ فرمان نبوی سن لینے کے بعد حضرت ابو امامہ کے گھر میں دن میں دھواں دکھائی نہیں دیتا تھا الا یہ کہ آپ کے یہاں کوئی مہمان آجائے ، چنانچہ جب لوگ دن میں آپ کے گھر سے دھواں اٹھتا دیکھتے تو جان لیتے کہ آپ کے یہاں آج کوئی مہمان ضرور آیا ہے ۔

[4] روزے داروں کے لئے جنت کا ایک خاص دروازہ :

حشر کے میدان میں روزہ داروں کو ایک امتیازی شان یہ حاصل ہوگی کہ ان کے لئے جنت کا ایک دروازہ خاص کردیا جائے گا جس سے کسی اور عبادت کا اہتمام کرنے والے کو داخلہ نصیب نہ ہوگا ، اس دروازے کی ایک اہم خصوصیت یہ ہوگی کہ اس سے جو شخص داخل ہوجائے گا وہ کبھی بھی پیاسا نہ ہوگا ۔ ارشاد نبوی ہے : " ان فی الجنۃ بابا یقال لہ الریان یدخل منہ الصائمون یوم القیامۃ لا یدخل منہ احد غیرھم فاذا دخلوا أغلق فلم یدخل منہ أحد " " جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے ، قیامت کے دن اس سے روزہ دار داخل ہوں گے اس کے سوا اس سے کوئی داخل نہ ہوگا جب روزہ دار داخل ہوجائیں گے تو اس دروازے کو بند کردیا جائے گا پس کوئی اس سے داخل نہ ہوگا " ۔{ صحیح بخاری :1896 ، الصوم – صحیح مسلم :1152 ، الصیام ، بروایت سہل بن سعد }سنن الترمذی میں ہے کہ جو اس دروازے سے داخل ہوگا وہ کبھی بھی پیاسا نہ ہوگا ۔ { سنن الترمذی :765 ، الصوم }

[5] روزہ جنسی شہوت کا بہترین علاج ہے : اس دنیا میں ہر شخص شادی کی استطاعت نہیں رکھتا اور بہت سے لوگ جو شادی کی استطاعت رکھتے ہیں اپنے رفیقِ حیات کو اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتے ، ایسے لوگوں کی ظروف وحالات کے لحاظ سے جنسی شہوت پریشان کرتی ہے اور بہت سے لوگوں کے لئے وہ متعدد امراض کا سبب بنتی ہے ، ایسے لوگوں کے لئے روزہ بہترین علاج ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : " یا معشر الشباب من استطاع منکم الباءۃ فلیتزوج فانہ أغض للبصر و أحصن للفرج ومن لم یستطیع فعلیہ بالصوم فانہ لہ وجاء " " اے نوجوانوں کی جماعت، جو کوئی تم میں شادی کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرلے کیونکہ یہ نگاہوں کو پست رکھتی اور شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہے، اور جو اسکی استطاعت نہ رکھتا ہے تو اسے چاہیے کے وہ روزہ رہے کیونکہ یہ ڈھال ہے" { صحیح بخاری و صحیح مسلم ، بروایت عبد اللہ بن مسعود }

[6] روزہ قیامت کے دن بندے کی شفاعت کرے گا :

ارشاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : "الصيام والقرآن يشفعان للعبد يوم القيامة يقول الصيام أي رب منعته الطعام والشهوات بالنهار فشفعني فيه ويقول القرآن منعته النوم بالليل فشفعني فيه قال فيشفعان " " روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے ، روزہ کہے گا اے میرے رب ! میں نے اسے دن میں کھانے پینے اور شہوت کے کام سے روکے رکھا تھا ، لہذا اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما ، قرآن کہے گا اے رب ! ہم نے اسے رات میں سونے سے روکے رکھا تھا ، لہذا اس کے بارے میں میری شفارش قبول فرما ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالٰی ان دونوں کی سفارش قبول فرمالے گا " ۔ { مسند احمد :2/176 – مستدرک الحاکم :1/554 ، بروایت عبد اللہ بن عمرو }

[7] روزہ گناہوں کا کفارہ ہے :

ارشاد نبوی ہے : " من صام رمضان ایمان واحتسابا غفرلہ ماتقدم من ذنبہ "" جس شخص نے رمضان کا روزہ ایمان و احتساب کے ساتھ رکھا اس کے سب گزشتہ گناہ معاف کردئے گئے " ۔ صحیح بخاری :38، الایمان – صحیح مسلم :760، الصیام ، بروایت ابو ہریرہ }۔ گناہوں اور اطاعت الہٰی میں کوتاہی کا کفارہ جس قدر روزے کو قرار دیا گیا ہے کسی اور عبادت کو نہیں قرار دیا گیا چنانچہ ظہار کا کفارہ روزہ ہے ، قسم توڑنے کا کفارہ روزہ ہے ، حالت احرام میں شکار کرنے کا کفارہ روزہ ہے ، حالت احرام میں ممنوعات چیزوں کے ارتکاب کا کفارہ روزہ ہے وغیرہ وغیرہ ۔

[8] روزہ دار کے منہ کی بو کستوری سے زیادہ پسندیدہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ : " والذی نفس محمد بیدہ لخلوف فم الصائم اطیب عند اللہ من ریح المسک " ۔ الحدیث

" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد [صلی اللہ علیہ وسلم ] کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالی کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے " ۔ { صحیح بخاری : 1805 ، الصوم – صحیح مسلم : 1151 ، الصیام ، بروایت ابوہریرہ }

[ 9 ] روزہ دار کی دعا رد نہیں کی جاتی :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : " ثلاثۃ لا ترد دعوتھم ، الامام العادل ، والصائم حتی یفطر ودعوۃ المظلوم " الحدیث " تین لوگوں کی دعا رد نہیں ہوتی، عادل حکمراں، روزےدار اور مظلوم کی بددعا"{ مسند احمد :2/305 – صحیح ابن حبان :10/386 ، بروایت ابو ہریرہ }

[ 10 ] روزہ صحت انسانی کا ضامن ہے :

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سلسلے میں جتنی حدیثیں مروی ہیں سب ضعیف ہیں البتہ طبی نقطہ نظر سے روزہ انسانی صحت کے لئے ایک اہم چیز ہے بلکہ اس وقت دنیا میں بہت سے ایسے مراکز کا قیام عمل میں آیا ہے جس میں بعض خاص قسم کے مریضوں کو بھوکے رکھ کر ان کا علاج کیا جاتا ہے جس کی تفصیل کا یہ موقعہ نہیں ہے ۔

بڑے اختصار کے ساتھ روزے کے چند اہم فوائد وفضائل کا یہ ذکر ہے ، تفصیل کے خواہاں حضرات اسے بنیاد بنا کر مزید فوائد و فضائل کا استنباط کرسکتے ہیں ۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں ایمان وا حتساب کے ساتھ روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
 

Ghazal_Ka_Chiragh

>cRaZy GuY<
VIP
Jun 11, 2011
21,050
15,085
1,313
31
Karachi,PK
hmmm waqai roze ke obhot saare fawayad
ALLAH humein rouze rakhne ki toufeq o neik niyat
ata farmaye aameen

thanks for the infos Nasir bro
 

Sabah

VIP
Nov 20, 2008
9,085
8,117
1,313
Peshawar
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : " یا رسول اللہ دلنی علی عمل ادخل بہ الجنۃ قال :علیک بالصوم فانہ لا مثل لہ " " اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتلائیے کہ اسے انجام دے لوں تو اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہوجاؤں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم روزہ رکھو اس لئے کہ روزے کا مقابلہ کوئی عمل نہیں کرسکتا " { صحیح ابن حبان :3406 ، 5/296 } ۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ یہ فرمان نبوی سن لینے کے بعد حضرت ابو امامہ کے گھر میں دن میں دھواں دکھائی نہیں دیتا تھا الا یہ کہ آپ کے یہاں کوئی مہمان آجائے ، چنانچہ جب لوگ دن میں آپ کے گھر سے دھواں اٹھتا دیکھتے تو جان لیتے کہ آپ کے یہاں آج کوئی مہمان ضرور آیا ہے ۔

buhut he ahem baate yaha pe ziker hue Roza k bare mei JazakAllah Khair...aur es hadith k bare aapse pochna tha k eska kia yahi matlab hai k yeh hamisha roza rakte the ya phir kuch aur??
 
  • Like
Reactions: ENCOUNTER-007

ENCOUNTER-007

Newbie
Feb 10, 2011
516
834
0
Medan e Jihad
بہت اعلی شئرنگ جزاک اللہ
نجات ، مغفرت اور رحمت و خیرو برکت کا یہ عظیم مہینہ مسلمانوں کو اپنے رب العالمین سے تعلق جوڑنے اور اپنے ماضی کے گناہوں پر ندامت کا درس دیتا ہے۔
کامیاب ہے وہ شخص جس نے یہ مہینہ پایا اور اللتعالی کی رحمتوں کو سمیت لیا، بڑا بدبخت ہے وہ شخص جو اس ماہ مقدس کی رحمتوں ، برکتوں سے محروم ہوگیا۔

 

yoursks

Always different.., Confirm
VIP
Jul 22, 2008
17,222
8,013
1,113
دعاؤں میں
mashaAllah bohat achi sharing ki hai aap ne...

Allah ta'laa se dua hai keh Allah ta'laa hamaen iss maheene tak pohanchae, or iss ki barkataen haasil karne ki taufeeq ataa farmaye, ameen...

jazaakAllah Khair
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : " یا رسول اللہ دلنی علی عمل ادخل بہ الجنۃ قال :علیک بالصوم فانہ لا مثل لہ " " اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتلائیے کہ اسے انجام دے لوں تو اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہوجاؤں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم روزہ رکھو اس لئے کہ روزے کا مقابلہ کوئی عمل نہیں کرسکتا " { صحیح ابن حبان :3406 ، 5/296 } ۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ یہ فرمان نبوی سن لینے کے بعد حضرت ابو امامہ کے گھر میں دن میں دھواں دکھائی نہیں دیتا تھا الا یہ کہ آپ کے یہاں کوئی مہمان آجائے ، چنانچہ جب لوگ دن میں آپ کے گھر سے دھواں اٹھتا دیکھتے تو جان لیتے کہ آپ کے یہاں آج کوئی مہمان ضرور آیا ہے ۔

buhut he ahem baate yaha pe ziker hue Roza k bare mei JazakAllah Khair...aur es hadith k bare aapse pochna tha k eska kia yahi matlab hai k yeh hamisha roza rakte the ya phir kuch aur??


Allahi barik feek :)

Allama albani ra ne is riwayat ko sahi qarar diya hai tafseel k liye ye link لنک dekh sakte hain
is riwayat me hi ye baat maujood hai ke ye hamesha ka roza nahi tha balke mahman nawazi wale din roza nahi rakha jata

ye sahaba shauq tha jab sunlete to koshish yehi hoti k zyada se zyada amal karen :)

Allah hame deen ki sahi samajh aata farmaye Aameen
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : " یا رسول اللہ دلنی علی عمل ادخل بہ الجنۃ قال :علیک بالصوم فانہ لا مثل لہ " " اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتلائیے کہ اسے انجام دے لوں تو اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہوجاؤں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم روزہ رکھو اس لئے کہ روزے کا مقابلہ کوئی عمل نہیں کرسکتا " { صحیح ابن حبان :3406 ، 5/296 } ۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ یہ فرمان نبوی سن لینے کے بعد حضرت ابو امامہ کے گھر میں دن میں دھواں دکھائی نہیں دیتا تھا الا یہ کہ آپ کے یہاں کوئی مہمان آجائے ، چنانچہ جب لوگ دن میں آپ کے گھر سے دھواں اٹھتا دیکھتے تو جان لیتے کہ آپ کے یہاں آج کوئی مہمان ضرور آیا ہے ۔

buhut he ahem baate yaha pe ziker hue Roza k bare mei JazakAllah Khair...aur es hadith k bare aapse pochna tha k eska kia yahi matlab hai k yeh hamisha roza rakte the ya phir kuch aur??


اس حدیث کی سند کو امام ہیثمی� نے یہاں صحیح قرار دیا ہے۔
اس روایت میں یہ ذکر ہے کہ سیدنا ابو امامہ باہلی� کے گھر سے دن میں دھواں دکھائی نہیں دیتا تھا الا یہ کہ آپ کے یہاں کوئی مہمان آجائے۔ جس سے کثرتِ صوم یا کچھ عرصہ مسلسل روزہ رکھنا مراد ہے، (اسے اصطلاح میں ’سرد الصّوم‘ کہا جاتا ہے، جو ممنوع نہیں بلکہ مستحب ہے، ممنوع یہ ہے کہ ہر روز بلا ناغہ روزہ رکھا جائے کہ کسی دن بھی نہ چھوڑا جائے۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح مسلم میں مروی ہے کہ حمزہ بن عمرو اسلمی� نے نبی کریمﷺ نے سوال کیا:إِنِّي رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ؟ کہ ’’میں مسلسل روزے (سرد الصوم) رکھتا ہوں کیا سفر میں بھی روزہ رکھوں؟‘‘ آپﷺ نے جواب میں فرمایا: « صُمْ إِنْ شِئْتَ ، وَأَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ » کہ ’’چاہو تو روزہ رکھو، چاہو تو چھوڑ دو۔‘‘ وجۂ استدلال یہ ہے کہ نبی کریمﷺ نے حضر میں سرد صوم سے منع نہیں فرمایا۔ یہ عمل نبی کریمﷺ سے بذاتِ خود بھی صحیح سند سے ثابت ہے، سیدنا اسامہ بن زید� سے مروی ہے: كان رسول الله ﷺ يصوم الأيام يسرد حتى يقال لا يفطر ويفطر الأيام حتى لا يكاد أن يصوم إلا في يومين من الجمعة إن كانا في صيامه وإلا صامهما ولم يكن يصوم من شهر من الشهور ما يصوم من شعبان فقلت يا رسول الله إنك تصوم لا تكاد أن تفطر وتفطر حتى لا تكاد أن تصوم إلا يومين إن دخلا في صيامك وإلا صمتهما قال أي يومين قال قلت يوم الإثنين ويوم الخميس قال ذانك يومان تعرض فيهما الأعمال على رب العالمين وأحب أن يعرض عملي وأنا صائم قال قلت ولم أرك تصوم من شهر من الشهور ما تصوم من شعبان قال ذاك شهر يغفل الناس عنه بين رجب ورمضان وهو شهر يرفع فيه الأعمال إلى رب العالمين فأحب أن يرفع عملي وأنا صائم یعنی نبی کریمﷺ کچھ عرصہ مسلسل روزہ رکھتے حتیٰ کہ کہا جاتا کہ کبھی روزہ ترک نہیں کریں گے .... الخ
واللہ تعالیٰ اعلم!
مسلسل روزہ رکھنے سے متعلّق مزید تفصیل کیلئے یہ عربی لنکدیکھئے!
 
Top