تو مری پہلی محبت تھی
تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے کہ اے اجنبی دوست
تو مری پہلی محبت تھی مرے آخری دوست
لوگ ہر بات کا افسانہ بنا دیتے ہیں
یہ تو دنیا ہے مری جاں کئی دشمن کئی دوست
تیرے قامت سے بھی لپٹی ہے امربیل کوئی
میری چاہت کو بھی دنیا کی نظر کھا گئی دوست
یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہے
کوئی گزری ہوئی منزل کوئی بھولی ہوئی دوست
اب بھی آئے ہو تو احسان تمہارا لیکن
وہ قیامت جو گزرتی تھی گزر بھی گئی دوست
تیرے لہجے کی تھکن میں ترا دل شامل ہے
ایسا لگتا ہے جدائی کی گھڑی آ گئی دوست
میں اسے عہد شکن کیسے سمجھ لوں جس نے
آخری خط میں لکھا تھا کہ فقط "آپ کی دوست”