تمہارے واسطے جنجھوڑنے پڑے سگریٹ
تم آ گئے تو مجھے توڑنے پڑے سگریٹ
اداس شام وہی اور رقصِ تنہائی
با ایں ہمہ بھی مجھے چھوڑنے پڑے سگریٹ
میں اس سے پہلے تو بد عہد ہی رہا لیکن
یہ آج کس کے سبب موڑنے پڑے سگریٹ
بنا گیا تھا دھواں اک فصیل یادوں کی
مجھے بھی سر کی جگہ پھوڑنے پڑے سگریٹ
نہ ٹوٹ جائے کوئی سلسلہ کسی لمحے
تمہاری یاد سے پھر جوڑنے پڑے سگریٹ
زین شکیل
تم آ گئے تو مجھے توڑنے پڑے سگریٹ
اداس شام وہی اور رقصِ تنہائی
با ایں ہمہ بھی مجھے چھوڑنے پڑے سگریٹ
میں اس سے پہلے تو بد عہد ہی رہا لیکن
یہ آج کس کے سبب موڑنے پڑے سگریٹ
بنا گیا تھا دھواں اک فصیل یادوں کی
مجھے بھی سر کی جگہ پھوڑنے پڑے سگریٹ
نہ ٹوٹ جائے کوئی سلسلہ کسی لمحے
تمہاری یاد سے پھر جوڑنے پڑے سگریٹ
زین شکیل