حقیقی دعا آدمی کی پوری ہستی سے نکلتی ھے، نہ کہ محض زبانی الفاظ سے۔ یہ ایک حقیقت ھے کہ خدا سے مانگنے والا کبھی محروم نہیں ھوتا، مگر مانگنا صرف کچھ لفظوں کو دہرانے کا نام نہیں۔ مانگنا وہی مانگنا ھے جس میں آدمی کی پوری ہستی شامل ھو گئ ھو۔ ایک شخص زبان سے کہہ رھا ھو: خدایا مجھے اپنا بنا لے۔ مگر عملاً وہ اپنی ذات کا بنا رھے تو یہ اس بات کا ثبوت ھے کہ اس نے مانگا ہی نہیں اس کو جو چیز ملی ھوئ ھے وہی دراصل اس نے خدا سے مانگی تھی۔ خواہ زبان سے اس نے جو لفظ بھی ادا کئے ھوں
ایک بچہ اپنی ماں سے روٹی مانگے تو یہ ممکن نہیں کہ ماں اس کے ھاتھ میں انگارہ رکھ دے خدا اپنے بندوں پر تمام مہربانوں سے زیادہ مہربان ھے، یہ ممکن نہیں کہ آپ خدا سے خشیت مانگیں اور وہ آپ کو قساوت دے دے، آپ خدا کی یاد مانگیں اور وہ آپ کو خدا فراموشی میں مبتلا کردے، آپ آخرت کی تڑپ مانگیں اور خدا آپ کو دنیا کی محبت میں ڈال دے، آپ کیفیت سے بھری دین داری مانگیں اور خدا آپ کو بے روح دین داری میں پڑا رھنے دے آپ حق پرستی مانگیں اور خدا آپ کو گمراہی کے اندھیروں میں بھٹکتا چھوڑ دے
آپ کی زندگی میں آپ کی مطلوب چیز کا نہ ھونا اس بات کا ثبوت ھے کہ آپ نے ابھی اس کو مانگا ہی نہیں اگر آپ کو دودھ خریدنا ھو اور آپ چھلنی لے کر بازار جائیں تو پیسے خرچ کرنے کے بعد بھی آپ خالی ھاتھ واپس آئیں گے اسی طرح اگر آپ زبان سے دعا کے کلمات دہرا رھے ھوں، مگر آپ کی پوری ہستی کسی دوسری چیز کی طرف متوجہ ھو، تو یہ کہنا صحیح ھوگا کہ نہ آپ نے مانگا تھا اور نہ آپ کو ملا۔ جو مانگے وہ کبھی پاے بغیر نہیں رھتا۔ یہ مالکِ کائنات کی غیرت کے خلاف ھے کہ وہ کسی بندے کو اس حال میں رھنے دے کہ قیامت میں جب خدا سے اس کا سامنا ھو تو وہ اپنے رب کو حسرت کی نظر سے دیکھے وہ کہے کہ خدایا: میں نے تجھ سے ایک چیز مانگی تھی مگر تو نے مجھے وہ نہ دی۔ بخدا یہ ناممکن ھے، یہ ناممکن ھے، یہ ناممکن ھے۔ کائنات کا مالک تو ہر صبح وشام اپنے تمام خزانوں کے ساتھ آپ کے قریب ,آکر آواز دیتا ھے: کون ھے جو مجھ سے مانگے تاکہ میں اسے دوں۔ مگر جنہیں لینا ھے وہ اس سے غافل بنے ھوے ھیں تو اس میں دینے والے کا کیا قصور
كاپی