تمہیں مجھ سے محبت ہے
محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے!
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہوجائے
اِسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقیں کی آخری حد تک دِلوں میں لہلہاتی ہو!
نگاہوں سے ٹپکتی ہو‘ لہُو میں جگمگاتی ہو!
ہزاروں طرح کے دلکش‘ حسیں ہالے بناتی ہو!
اِسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اِک بیج بوئے
اور شب میں بارہا اُٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے!
محبت کی طبیعت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دُھن ہے
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
تمہیں مجھ سے محبت ہے
سمندر سے کہیں گہری‘ ستاروں سے سوا روشن
پہاڑوں کی طرح قائم‘ ہواؤں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں‘ وفا کے استعارے ہیں
ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں
سُنہرا دن نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے
محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے!
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہوجائے
اِسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقیں کی آخری حد تک دِلوں میں لہلہاتی ہو!
نگاہوں سے ٹپکتی ہو‘ لہُو میں جگمگاتی ہو!
ہزاروں طرح کے دلکش‘ حسیں ہالے بناتی ہو!
اِسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اِک بیج بوئے
اور شب میں بارہا اُٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے!
محبت کی طبیعت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دُھن ہے
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
تمہیں مجھ سے محبت ہے
سمندر سے کہیں گہری‘ ستاروں سے سوا روشن
پہاڑوں کی طرح قائم‘ ہواؤں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں‘ وفا کے استعارے ہیں
ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں
سُنہرا دن نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے