ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دئے ہیں
جس راہ چل دئے ہیں، کوچے بسا دئے ہیں
میرے کریم سے گر ، قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دئے ہیں ، در، بے بہا دئے ہیں۔
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آ گئے ہیں ، سب غم بھلا دئے ہیں
جب آ گئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھا دئے ہیں ، روتے ہنسا دئے ہیں
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہو گا
رو رو کے مصطفٰے نے دریا بہا دئے ہیں
جس راہ چل دئے ہیں، کوچے بسا دئے ہیں
میرے کریم سے گر ، قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دئے ہیں ، در، بے بہا دئے ہیں۔
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آ گئے ہیں ، سب غم بھلا دئے ہیں
جب آ گئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھا دئے ہیں ، روتے ہنسا دئے ہیں
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہو گا
رو رو کے مصطفٰے نے دریا بہا دئے ہیں