جُز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے
تُو کہاں ہے مگر دوست پرانے میرے
تُو بھی خوشبو ہے مگر میرا تجسس بے کار
برگِ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے
شمع کی لَو تھی کہ وہ تُو تھا مگر ہجر کی رات
دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے
خلق کی بے خبری ہے کہ مری رسوائی
لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں فسانے میرے
لُٹ کے بھی خوش ہوں کہ اشکوں سے بھرا ہے دامن
دیکھ غارت گرِ دل یہ بھی خزانے میرے
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
فراز
تُو کہاں ہے مگر دوست پرانے میرے
تُو بھی خوشبو ہے مگر میرا تجسس بے کار
برگِ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے
شمع کی لَو تھی کہ وہ تُو تھا مگر ہجر کی رات
دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے
خلق کی بے خبری ہے کہ مری رسوائی
لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں فسانے میرے
لُٹ کے بھی خوش ہوں کہ اشکوں سے بھرا ہے دامن
دیکھ غارت گرِ دل یہ بھی خزانے میرے
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
فراز