تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
لولی جب جواب نہیں آیا تو پھر ٹاپک تبدیل کر کے بھاگ گئے۔۔ اتنا حدیث حدیث کرتے ہو تو لگاو فتوی ابن مبارک رح پہ جن کا قول ہے۔ احناف پہ الزام لگاتے ہوئے تو تم کو کچھ نظر نہیں آتا اور نہ تمہارے بڑوں نے تمہیں کچھ سکھایا ہے۔ہمت ہے تو لگاو فتوی ابن مبارک پہ جن کا قول پیش کیا تم نے۔۔ قوم ابن مبارک رح کا اور فتوی احناف پہ۔ یہ ہے تمہاری دوغلی پالیسی اور امام ابو حنیفہ رھ سے بغض اور حسد۔
اب ایک اور جاہلانہ ا عتراض کر دیا۔۔
اب ایک اور جاہلانہ ا عتراض کر دیا۔۔
اس سے پہلے ذرا اپنے نواب صدیق حسن خان اور علامہ وحید الزماں۔ کو تو دیکھ لو کہ وہ کیا کہتے ہیں۔
تمہارے علماء تو پیشاب کے پینے تک کا حکم دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پیشاب لگا ہو تو نماز بھی جائز ہے۔
وحید الزماں غیر مقلد کی تحقیق کے بغیر تم بخاری کا ایک لفظ نہیں پڑھ سکتے اور نواب صدیق حسن خان تو تمہارے موجودہ تمام جاہل محققین کا مستند شدہ عالم ہے۔
بعد میں بھلے کہتے رہو کہ ہم ان کو نہیں مانتے۔ جب ان کو نہیں مانتے تو لگاو فتوی وحید الزمان اور صدیق حسن خان پہ ۔
ان پہ فتوی لگاتے ہوئے موت پڑتی ہے تم لوگوں کو کیونکہ ان کے بغیر تم کچھ بھی نہیں ۔۔
چلو یہ دیکھو کہ تمہارے یہ عالم کیا کہتے ہیں؟؟
مفتی عبدالستار دہلوی امام اہل حدیث فرماتے ہیں:
”حلال جانوروں کا پیشاب اور پاخانہ پاک ہے ۔ جس کپڑے پر لگا ہو اس سے نماز پڑھنی درست ہے ۔ نیز بطور ادویات کے استعمال کرنا درست ہے۔“ (فتاویٰ ستاریہ ۔ ج1 ص105)
غیر مقلدین کے فتاوی ثنائیہ میں لکھا ہے کہ پیشاب بطور دوائی استعمال کرنا جائز ہے اور جس کو نفرت ہے وہ نہ پئے۔( فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 67)۔
لولی صاحب ذرا فتوی لگاو ان علماء پہ جو پیشاب پینے کا کہہ رہے ہیں۔
غیر مقلد کے مشہور علامہ وحید الزماں خان لکھتے ہیں:
” لوگوں نے کتے اور خنزیر اور ان کے جھوٹے کے متعلق اختلاف کیا ۔ زیادہ راجح یہ ہے کہ ان کا جھوٹا پاک ہے۔ ایسے لوگوں نے کتے کے پیشاب ، پاخانے کے متعلق اختلاف کیا ہے ۔ حق بات یہ ہے کہ ان کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔“ (نزل الابرار۔ ج1 ص50)
کہو تو اور بھی حوالے دوں کیا۔۔
اب لگاو فتوی ان علماء پہ یا پھر پیشاب پینا شروع کر دو۔