روشن کے جو دل نے کبھی دن ڈھلے چراغ
اپنے اجاڑ گھر میں لگے کیا بھلے چراغ
شاید میرا وجود ہی سورج تھا شہر میں
میں بجھہ گیا تو کتنے گھروں میں جلے چراغ
دریا کی تہہ میں کتنے ستاروں کا عکس تھا
پانی کے ساتھہ ساتھہ کہاں تک چلے چراغ
اے صبح کی شریر کرن ان کا احترام
طے کر گئے ہیں شب کے سبھی مرحلے چراغ
کیوں کر نہ ہم بجھیں تجھے مل کر کہ بزم میں
سورج تیرا بدن ہے تو ہم دل جلے چراغ
محسن وہ ڈھونڈھتا تھا کیسے پچھلی رات کو
آنکھیں ہوا کی زد میں تھیں ،دامن تلے چراغ
@ujalaa @Fantasy @Untamed-Heart @Kavi