آلے میں جس زاویے سے بھی دیکھیں گے آپ کو اس کے پیچھے رکھی ہوئی چیز غائب ہی نظرآئے گی ، فوٹو سی این این
نیویارک: انسان کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ کوئی ایسا آلہ موجود ہو جسے پہن کر وہ لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوسکے لیکن اس طرح کی خواہشوں کو فلمی دنیا میں ہی پورا ہوتے دیکھا گیا تھا مگر اب سائنسدانوں کی کوششیں رنگ لے ہی آئیں ہیں اورانہوں نے حقیقی زندگی میں بھی ایک ایسا تھری ڈی آلہ تیار کر لیا ہے جسے جسم کے جس حصہ پر بھی رکھا جائے گا وہ غائب ہوجائے گا۔
ہیری پوٹر کی فلم سے متاثر یونیورسٹی آف روچیسٹر کے سائنسدانوں کا تیار کردہ یہ آلہ نئی اور جدید ٹیکنالوجی کا شاہکار کہا جا سکتا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس آلے میں جس زاویے سے بھی دیکھیں گے آپ کو اس کے پیچھے رکھی ہوئی چیز غائب ہی نظرآئے گی ۔ آلے کے تخلیق کار جوزف چوئی اور جون ہوول کا کہنا ہے کہ آلے میں چار اسٹینڈرڈ لینس لگائے گئے ہیں جو کسی بھی چیز کو ایک خاص زاویے پر آنکھوں سے اوجھل کردیں گے اور یہ پہلا آلہ ہے جو نہ صرف تھری ڈائی مینشنل بلکہ ملٹی ڈائی مینشنل کے طور بھی کام کرتا ہے جس میں شعاعوں کو نظر آنے والے اسپیکٹرم میں تبدیل کردیا جاتا ہے جبکہ اس سے قبل جو آلات بنائے جاتے تھے اس میں یہ خامی تھی کہ ویو پوائنٹ کی تبدیلی کے ساتھ ہی غائب ہونے والی اشیا دوبارہ نظر آنے لگتی تھیں تاہم اس نئے آلے میں اس خامی کو دور کر لیا گیا ہے۔
جون ہوول کا کہنا ہےکہ لینسس کا سائز بڑھا کر آلے کو جتنا چاہیں بڑا کیا جا سکتا ہے جبکہ یہ آلہ مکمل اسپیکٹرم آف لائٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور روشنی کو موڑ کرپیچھے رکھی گئی چیز کے مرکز سے گزرنے پر مجبور کردیتا ہے جس سے ’آن ایکسز ریجن کو بلاک نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں جو تکنیک استعمال کی گئی اسے اے بی سی ڈی میٹریسز کہا جاتا ہے جو روشنی کے لینس، شیشوں اور دیگر شفاف ذرائع سے گزرنے کے عمل کی وضاحت کرتا ہے۔