سخن آرائی باقی رہ گئی ہے
سخن آرائی باقی رہ گئی ہے
یہی سچائی باقی رہ گئی ہے
سجانا چاہتے تھے محفل ِ دل
مگر تنہائی باقی رہ گئی ہے
مُجھے بھی شوقِ منزل تھا مگر اب
شکستہ پائی باقی رہ گئی ہے
غرور ِ زندگی بننے کو اب تو
مِری رُسوائی باقی رہ گئی ہے
زمیں کے سارے منظر چُھپ گئے ہیں
مگر بینائی باقی رہ گئی ہے
نوشی گیلانی
یہی سچائی باقی رہ گئی ہے
سجانا چاہتے تھے محفل ِ دل
مگر تنہائی باقی رہ گئی ہے
مُجھے بھی شوقِ منزل تھا مگر اب
شکستہ پائی باقی رہ گئی ہے
غرور ِ زندگی بننے کو اب تو
مِری رُسوائی باقی رہ گئی ہے
زمیں کے سارے منظر چُھپ گئے ہیں
مگر بینائی باقی رہ گئی ہے
نوشی گیلانی