شم ہا مفورش یا اسم الاعظم

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913



سوره الرعد آیت ٤٣ ہے

وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَسْتَ مُرْسَلاً قُلْ كَفى بِاللَّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِنْدَهُ عِلْمُ الْكِتابِ


یہ کافر کہتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول نہیں۔ آپ جواب دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ گواہی دینے والا کافی ہے اور وہ جس کے پاس کتاب کا علم ہے ۔


اس آیت میں کتاب کا علم سے مراد اہل کتاب ہیں جس کی تائید دوسری آیات سے بھی ہوتی ہے مثلا الْأَعْرَافِ ١٥٧ میں ہے

الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الذين يَجِدُونَهُ مَكْتُوباً عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ


جو اس امی ،رسول ،نبی کی اتباع کرتے ہیں جس کے لئے التَّوْرَاةِ اور الْإِنْجِيلِ میں جو ان کے پاس ہے، لکھا پاتے ہیں


یہود کے مطابق الله کا اسم اعظم ، جس کو شم ہا مفورش کہا جاتا ہے ٧٢ حروف پر مشتمل ہے- اس کا استخراج عبرانی تورات میں کتاب خروج باب ١٤ آیت ١٩ سے ٢١ سے کیا جاتا ہے کیونکہ ان تین اہم آیات کے عبرانی حروف ٧٢، ٧٢، ٧٢ ہیں لہذا اللہ کا اسم ٧٢ پر مشتمل ہے جس کی مدد سے بحر احمر کو موسی نے پھاڑا اور خشک رستہ بنا آیات ہیں


וַיִּסַּע מַלְאַךְ הָאֱלֹהִים, הַהֹלֵךְ לִפְנֵי מַחֲנֵה יִשְׂרָאֵל, וַיֵּלֶךְ, מֵאַחֲרֵיהֶם; וַיִּסַּע עַמּוּד הֶעָנָן, מִפְּנֵיהֶם, וַיַּעֲמֹד, מֵאַחֲרֵיהֶם

וַיָּבֹא בֵּין מַחֲנֵה מִצְרַיִם, וּבֵין מַחֲנֵה יִשְׂרָאֵל, וַיְהִי הֶעָנָן וְהַחֹשֶׁךְ, וַיָּאֶר אֶת-הַלָּיְלָה; וְלֹא-קָרַב זֶה אֶל-זֶה, כָּל-הַלָּיְלָה

וַיֵּט מֹשֶׁה אֶת-יָדוֹ, עַל-הַיָּם, וַיּוֹלֶךְ יְהוָה אֶת-הַיָּם בְּרוּחַ קָדִים עַזָּה כָּל-הַלַּיְלָה, וַיָּשֶׂם אֶת-הַיָּם לֶחָרָבָה; וַיִּבָּקְעוּ, הַמָּיִם


اُس وقت خدا وند کا فرشتہ اسرائیلی خیمہ کے پیچھے گیا۔ اس لئے بادل کا ستون لوگوں کے آگے سے ہٹ گیا اور اُن کے پیچھے آ گیا۔

اس طرح بادل مصریوں کے خیمہ اور اِسرائیلیوں کے خیمہ کے درمیان کھڑا ہو گیا۔ بنی اسرائیلیوں کے لئے روشنی تھی لیکن مصریوں کے لئے اندھیرا۔ اِس لئے مصری اس رات اِسرائیلیوں کے قریب نہ آسکے۔

موسیٰ نے اپنا ہاتھ بحر قلزم کے اوپر اٹھا ئے اور خدا وند نے مشرق سے تیز آندھی چلا ئی۔ آندھی تمام رات چلتی رہی سمندر پھٹا اور ہوا نے زمین کو خشک کیا۔


یہودی تصوف کے مطابق موسی نے ٧٢ حروف پر منبی اسم الاعظم کے حروف ادا کیے اور سمندر پھٹ گیا اور بحر احمر میں سے خروج کیا یہودی تصوف کی کتاب، کتاب سفر یطذیرہ (کتاب الخلق ) میں اس کا ذکر ملتا ہے جو ایک قدیم کتاب ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح حروف الله نے بولے اور ان سے تخلیق ہوتی گئی

.اسم الاعظم کا ٧٢ حروف کا عقیدہ اسلامی شیعہ کتب میں بھی موجود ہے

الكافي از الكليني – ج 1 – ص ٢٣٠ ،٢٣١ باب ما أعطى الأئمة عليهم السلام من اسم الله الأعظم کی روایات ہیں

محمد بن يحيى وغيره ، عن أحمد بن محمد ، عن علي بن الحكم ، عن محمد بن الفضيل قال : أخبرني شريس الوابشي، عن جابر ، عن أبي جعفر عليه السلام قال : إن اسم الله الأعظم على ثلاثة وسبعين حرفا وإنما كان عند آصف منها حرف واحد فتكلم به فخسف بالأرض ما بينه وبين سرير بلقيس حتى تناول السرير بيده ثم عادت الأرض كما كانت أسرع من طرفة عين ونحن عندنا من الاسم الأعظم اثنان وسبعون حرفا ، وحرف واحد عند الله تعالى استأثر به في علم الغيب عنده ، ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم


محمد بن یحیی اور دیگر ، احمد بن محمد سے ، وہ علی بن الحکم سے وہ محمّد بن الفضیل سے کہتے ہیں مجھ کو شريس الوابشي نے خبر دی کہ امام جعفر علیہ السلام نے فرمایا کہ بے شک الله کا اسم اعظم ٧٣ حروف کا ہے اور اس میں سے اصف کے پاس ایک حرف تھا جس کو اس نے بولا تو اس کے اور بلقیس کے درمیان زمین دھنس گئی کہ اس کا ہاتھ تخت پر لگا پھر زمین واپس ویسی ہی ہوئی جیسی کہ تھی پلک جھپکتے میں – اور ہمارے پاس اسم الأعظم کے ٧٢ حروف ہیں اور ایک حرف الله نے ہم سے چھپایا ہے جو علم الغیب میں اس کے ہے ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم


محمد بن يحيى ، عن أحمد بن محمد ، عن الحسين بن سعيد ومحمد بن خالد ، عن زكريا بن عمران القمي ، عن هارون بن الجهم ، عن رجل من أصحاب أبي عبد الله عليه السلام لم أحفظ اسمه قال سمعت أبا عبد الله عليه السلام يقول : إن عيسى ابن مريم عليه السلام أعطي حرفين كان يعمل بهما وأعطي موسى أربعة أحرف ، وأعطي إبراهيم ثمانية

أحرف ، وأعطي نوح خمسة عشر حرفا ، وأعطي آدم خمسه وعشرين حرفا ، وإن الله تعالى جمع ذلك كله لمحمد صلى الله عليه وآله وإن اسم الله الأعظم ثلاثة وسبعون حرفا ، أعطى محمدا صلى الله عليه وآله اثنين وسبعين حرفا وحجب عنه حرف واحد


محمد بن يحيى، احمد بن محمّد سے وہ الحسين بن سعيد اور محمد بن خالد سے وہ زكريا بن عمران القمي سے وہ هارون بن الجهم سے وہ أبي عبد الله عليه السلام کے اصحاب سے نقل کرتے ہیں جن کا نام یاد نہیں ہے کہ ابی عبد الله امام جعفر کو سنا کہا بے شک عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کو دو حرف عطا کیے گئے جن سے وہ عمل کرتے اور موسی علیہ السلام کو چار حرف ملے اور ابراہیم کو آٹھ اور نوح کو پندرہ اور آدم کو ٢٥ حروف ملے اور الله نے ان سب کو محمّد صلی الله علیہ و الہ کے لئے جمع کر دیا اور بے شک الله کا نام ٧٣ حرفی ہے محمد صلی الله علیہ وسلم کو ٧٢ حروف ملے اور ایک ان سے چھپا لیا گیا


بعض شیعہ کتب کے مطابق یہ کلمات علی رضی الله عنہ نے بولے تھے جو سلیمان کے دربار میں موجود تھے زمان و مکان کی قید سے آزاد علی کا تصرف بیان سے باہر ہے

کتاب بصائر الدرجات کی روایت ہے

وعن ابن بكير، عن أبي عبد الله [عليه السلام]، قال: كنت عنده، فذكروا سليمان وما أعطي من العلم، وما أوتي من الملك.

فقال لي: وما أعطي سليمان بن داود؟ إنما كان عنده حرف واحد من الاسم الأعظم، وصاحبكم الذي قال الله تعالى: قل: كفى بالله شهيداً بيني وبينكم ومن عنده علم الكتاب. وكان ـ والله ـ عند علي [عليه السلام]، علم الكتاب.

فقلت: صدقت والله جعلت فداك


ابن بکیر ابی عبد الله امام جعفر سے روایت کرتے ہیں کہ میں ان کے پاس تھا پس سلیمان اور ان کو جو علم عطا ہوا اس کا ذکر ہوا اور جو فرشتہ لے کر آیا پس انہوں (امام جعفر) نے مجھ سے کہا اور سلیمان بن داود کو کیا ملا ؟ اس کے پاس تو الاسم الأعظم کا صرف ایک ہی حرف تھا اور ان کے صاحب جن کے لئے الله تعالی کہتا ہے : قل كفى بالله شهيداً بيني وبينكم ومن عنده علم الكتاب الرعد: 43 اور وہ تو الله کی قسم ! علی علیہ السلام کے پاس ہے علم الکتاب


تفسير القمي ج1 ص368 کے مطابق

عن أبي عبد الله [عليه السلام]، قال: الذي عنده علم الكتاب هو أمير المؤمنين


ابی عبد الله سے روایت ہے کہ قال الذي عنده علم الكتاب یہ امیر المومنین (علی) ہیں



 
Top