عاشور کا ڈھل جانا ، صُغرا کا وہ مر جانا
اکبر تِرے سینے میں ، برچھی کا اُتر جانا
اے خونِ علی اصغر میدانِ قیامت میں
شبیر کے چہرے پر کچھ اور نکھر جانا
سجاد یہ کہتے تھے ، معصوم سکینہ سے
عباس کے لاشے سے چپ چاپ گزر جانا
ننھے سے مجاہد کو ماں نے یہ نصیحت کی
تِیروں کے مقابل بھی ، بے خوف و خطر جانا
محسن کو رُلائے گا ، تا حشر لہُو اکثر
زہرا تیری کلیوں کا صحرا میں بکھر جانا
اکبر تِرے سینے میں ، برچھی کا اُتر جانا
اے خونِ علی اصغر میدانِ قیامت میں
شبیر کے چہرے پر کچھ اور نکھر جانا
سجاد یہ کہتے تھے ، معصوم سکینہ سے
عباس کے لاشے سے چپ چاپ گزر جانا
ننھے سے مجاہد کو ماں نے یہ نصیحت کی
تِیروں کے مقابل بھی ، بے خوف و خطر جانا
محسن کو رُلائے گا ، تا حشر لہُو اکثر
زہرا تیری کلیوں کا صحرا میں بکھر جانا