اورنگ زیب عالمگیر کی وفات کے بعد مسلمانوں کے زوال کے سلسلہ شروع ہوا ۔ 1707 ء تا 1857 ء کا عرصہ مسلمانانِ برصغیر کے لئے کٹھن مرحلہ تھا ۔ انگریز نے آہستہ آہستہ برصغیر پر قابض ہونا شوع کر دیا ۔ آل انڈین مسلمانان کو 700سالہ حکومت جاتی نظر آرہی تھی ۔
٭ ایسٹ انڈیا کمپنی اور مسلمانوں کی قدیم حکومت کے خاتمہ کیلئے عالمی طاقتوں کی سازش
مغل حکمرانوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو برصغیر میں تجارت کی اجازت دیدی مگر بھولے حکمرانوں کو کیا علم کہ فرنگیوں کی نظر تجارت پر نہیں بلکہ برصغیر پر قبضہ کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ مسلمان جو جنگی سازو سامان تیار کرنے میں ماہر تصور کئے جاتے تھے ، مغلوں کی غفلت کے سبب غیر مسلم اقوام نے اسلحہ سازی میں خاصی مہارت حاصل کر لی ۔
٭ مغل حکمرانوں کا اعتماد اور انگریزوں کی سازش:
مغل حکمرانوں نے انگریزوں پر اعتماد کر کے ان کو مسلمان فوجیوں کو جدید فوجی تربیت کے لئے ولیم فورٹ کالج کے قیام کی اجازت دیدی ۔ مگر برطانیہ کی ایماء پر ایسٹ انڈیا کمپنی نے جدید ہتھیار برصغیر میں جمع کرنے شروع کر دئیے ۔ اور اسی طرح اپنے فوجی بھی تربیت دینے کے بہانے بڑھاتے گئے مگر اس کیساتھ ساتھ مسلم حکمرانوں کی غفلت او رغیر ترقیاتی اخراجات میں اضافے سے ملک کمزور ہوتا گیا ۔ راجے مہاراجے اور شہزادوں کی عیاشیوں سے انگریز نے خوب فائدہ ا ٹھایا ۔ اور آخر کار بہادر شاہ ظفرکو 1857 ء کی جنگ آزادی میں رنگون میں پابند سلاسل کر دیاگیا اور یوں برصغیر پر مسلمانوں کی قدیم حکومت کا خاتمہ ہوا اور برطانیہ سرکار نے برصغیر پر مکمل قبضہ کر لیا اور یوں عالمی طاقتوں نے مسلمانوں سے اندلس اور روم میں شکست کا بدلہ چکایا ، مسلمانوں سے وہی کام لئے جو شاید غیر مسلم نہ کر سکتا ۔
کیا یہ شرم کامقام نہیں کہ پورے برصغیر میں صرف 4000 انگریزوں نے حکومت کا مثالی نمونہ پیش کیا اور کئی میر جعفر اور میر صادق بنائے ،کئی بہادر تہہِ تیغ کر دئیے گئے ۔ اسکے علاوہ مرہٹوں نے بھی مغل در کی تباہی میں کردار ادا کیا ۔ 1759ء میں احمد شاہ ابدالی کے حملوں اور نادر شاہ کے حملوں سے بھی مغل حکومت کافی حد تک کمزور ہو چکی تھی ۔ اور معاملہ ہنوز دہلی دور است تک پہنچ چکا تھا ۔ مگر شاہ ولی اللہ ، سید احمد بریلوی ، سرسید احمد خان،حیدر علی ، ٹیپو سلطان نے انگریز حکومت کیخلاف تاریخی مزاحمت کی ۔
تحریکِ آزادی 1857ء کے بعد مسلمانوں پر انگریز سرکار نے ظلم و استبداد کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا ۔
آل انڈیا کانگرس میں مسلمانوں اور ہندوؤں نے مل کر انگریز سے غلامی کی تحریک شروع کر دی مگر مسلمانوں کو ہندوؤں پر اعتماد نہیں تھا اسلئے انہوں نے مسلمانوں کے حقوق کے تحقظ کیلئے 1906ء میں آ ل انڈیا مسلم لیگ بنا ڈالی ۔
اور یوں مسلمانوں نے انگریز سے آزادی کی باقاعدہ کوشش شروع کر دی ۔ مگر ان کوششوں کو علامہ اقبال نے جلا بخشی اور علامہ اقبال کے مشورہ سے قائداعظم محمد علی جناح نے مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی ۔
1930ء میں خطبہ الہ آباد میں مسلمانوں کیلئے الگ ملک کے قیام کیلئے کوشش کا اعلان کر دیا اور اس طرح پاکستان کے حصول کیلئے قافلہ رواں دواں ہو گیا ۔
٭ ایسٹ انڈیا کمپنی اور مسلمانوں کی قدیم حکومت کے خاتمہ کیلئے عالمی طاقتوں کی سازش
مغل حکمرانوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو برصغیر میں تجارت کی اجازت دیدی مگر بھولے حکمرانوں کو کیا علم کہ فرنگیوں کی نظر تجارت پر نہیں بلکہ برصغیر پر قبضہ کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ مسلمان جو جنگی سازو سامان تیار کرنے میں ماہر تصور کئے جاتے تھے ، مغلوں کی غفلت کے سبب غیر مسلم اقوام نے اسلحہ سازی میں خاصی مہارت حاصل کر لی ۔
٭ مغل حکمرانوں کا اعتماد اور انگریزوں کی سازش:
مغل حکمرانوں نے انگریزوں پر اعتماد کر کے ان کو مسلمان فوجیوں کو جدید فوجی تربیت کے لئے ولیم فورٹ کالج کے قیام کی اجازت دیدی ۔ مگر برطانیہ کی ایماء پر ایسٹ انڈیا کمپنی نے جدید ہتھیار برصغیر میں جمع کرنے شروع کر دئیے ۔ اور اسی طرح اپنے فوجی بھی تربیت دینے کے بہانے بڑھاتے گئے مگر اس کیساتھ ساتھ مسلم حکمرانوں کی غفلت او رغیر ترقیاتی اخراجات میں اضافے سے ملک کمزور ہوتا گیا ۔ راجے مہاراجے اور شہزادوں کی عیاشیوں سے انگریز نے خوب فائدہ ا ٹھایا ۔ اور آخر کار بہادر شاہ ظفرکو 1857 ء کی جنگ آزادی میں رنگون میں پابند سلاسل کر دیاگیا اور یوں برصغیر پر مسلمانوں کی قدیم حکومت کا خاتمہ ہوا اور برطانیہ سرکار نے برصغیر پر مکمل قبضہ کر لیا اور یوں عالمی طاقتوں نے مسلمانوں سے اندلس اور روم میں شکست کا بدلہ چکایا ، مسلمانوں سے وہی کام لئے جو شاید غیر مسلم نہ کر سکتا ۔
کیا یہ شرم کامقام نہیں کہ پورے برصغیر میں صرف 4000 انگریزوں نے حکومت کا مثالی نمونہ پیش کیا اور کئی میر جعفر اور میر صادق بنائے ،کئی بہادر تہہِ تیغ کر دئیے گئے ۔ اسکے علاوہ مرہٹوں نے بھی مغل در کی تباہی میں کردار ادا کیا ۔ 1759ء میں احمد شاہ ابدالی کے حملوں اور نادر شاہ کے حملوں سے بھی مغل حکومت کافی حد تک کمزور ہو چکی تھی ۔ اور معاملہ ہنوز دہلی دور است تک پہنچ چکا تھا ۔ مگر شاہ ولی اللہ ، سید احمد بریلوی ، سرسید احمد خان،حیدر علی ، ٹیپو سلطان نے انگریز حکومت کیخلاف تاریخی مزاحمت کی ۔
تحریکِ آزادی 1857ء کے بعد مسلمانوں پر انگریز سرکار نے ظلم و استبداد کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا ۔
آل انڈیا کانگرس میں مسلمانوں اور ہندوؤں نے مل کر انگریز سے غلامی کی تحریک شروع کر دی مگر مسلمانوں کو ہندوؤں پر اعتماد نہیں تھا اسلئے انہوں نے مسلمانوں کے حقوق کے تحقظ کیلئے 1906ء میں آ ل انڈیا مسلم لیگ بنا ڈالی ۔
اور یوں مسلمانوں نے انگریز سے آزادی کی باقاعدہ کوشش شروع کر دی ۔ مگر ان کوششوں کو علامہ اقبال نے جلا بخشی اور علامہ اقبال کے مشورہ سے قائداعظم محمد علی جناح نے مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی ۔
1930ء میں خطبہ الہ آباد میں مسلمانوں کیلئے الگ ملک کے قیام کیلئے کوشش کا اعلان کر دیا اور اس طرح پاکستان کے حصول کیلئے قافلہ رواں دواں ہو گیا ۔