غصہ کیا ہے؟
اسکا جواب یہ ہے کہ غصہ اور جارحیت انسان کا ایک فطری جذبہ ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اسے کسی مقصد کے حصول میں رکاوٹ پیش آئے ہو یا اپنی خواہش اور رضا مندی سے وہ جو کچھ کرنا چاہے اور نہ کر سکے۔ غصہ
چونکہ انسانی فطرت کا حصہ ہے اس لیے یہ ایک غیر اختیاری فعل ہے اس لیے غصے کا آجانا انسان کہ بس میں نہیں لیکن اس کو کنٹرول میں کرنا ضرور انسانی بس میں ہے ۔اب چونکہ یہ انسانی فطرت کا تقاضا ہے لہزا مطلقا کسی بھی ذات میں غصہ کا پایا جانا بُرا نہیں بلکہ بُرا یہ ہے کہ کوئی بھی شخص غصہ میں آجانے کہ بعد اس پر قابو نہ رکھ سکے
غصہ کیوں آتا ہے ؟
تو اسکا جواب یہ ہے کہ چونکہ یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے لہزا جب جب انسان ایسے حالات سے گزرتا ہے کہ جن کی وجہ سے انسانی فطرت غصہ کی طرف مائل ہو تو انسان کو غصہ آہی جاتا ہے
اور غصہ کا تعلق انسانی شعور سے بھی ہے اسی لیے آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک عام دیہاتی کہ مقابلے میں زیادہ پڑھے لکھے اور باشعور انسان کو غصہ کم آتا ہے ۔ ۔ ۔ اور ان سب کہ بعد غصہ کا سب سے زیادہ تعلق انسانی معاشرتی حالات پر ہے اور انسانی نفسیات سے بھی ہے معاشرتی حالات پر یوں کہ وہ لوگ جو جاگیرداری یا وڈیرہ شاہی کہ نظام کہ تابع اور محکوم ہوتے ہیں وہ جلد غصہ میں آجاتے ہیں ان لوگوں کہ مقابلے میں جو کہ متوسط یا امیر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں
غصے کا علاج کیا ہے یا اس پر کسی کنٹرول کیا جائے ۔ ۔ ؟
تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہم چونکہ سب سے پہلے مسلمان ہیں لہزا اس سلسلے میں ہمارے لیے سب سے بڑھ کر تعلیمات وہی ہیں جو کہ ہمارے دین نے ہمیں سکھائی ہیں اور وہ تعلیمات ہمارے سامنے موجود ہیں ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کہ پیارے پیارے اسوہ حسنہ کی صورت میں
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد گرامی ہے : ’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام زندگی اپنے اوپر کی گئی زیادتی کا بدلہ نہیں لیا، بجز اس کے کہ خدائی حرمت کو پامال کیا گیا ہو، پس اس صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سختی سے مواخذہ فرماتے تھے‘‘۔
(البخاری، جلد نمبر 3، صفحہ نمبر 395)
اس کہ علاوہ علماء نے بھی غصہ پر قابو پانے کے لئے چند نسخے تجویز کئے ہیں۔
۱. اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَان ِ الرَّجِیمِ کہنا