تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
میں خود تحقیق کرکے قرآن وحدیث پر عمل کرنا چاہتاہوں مگر مجھے قرآن وحدیث کا تفصیلی علم نہیں ہے اور نہ میں اس کے اسرار ورموز جانتاہوں
لہذا میں نے ایک مولوی سے کسی مسئلہ میں سوال کیا تو اس نے ایک بات بتادی میں اس پر عمل کرنے لگا پھر ایک دوست نے مجھے دوسرے شخص سے ملایا اس سے یہی مسئلہ پوچھا تو اس شخص مولوی نے دوسری بات بتائی میں نے ان سے پوچھا کہ پہلے والے مولوی جو بتایا ہے کیا وہ غلط ہے ؟ تو کہا ہاں وہ غلط ہے
میں نے سوال کیا کیوں غلط ہے ۔ کہنے لگے وہ حدیث ضعیف ہے میں پھر پوچھا ضعیف ہے اس کا پتہ آپ کو کیسے لگا کہنے لگے علامہ البانی اور فلاں فلاں نے اس کو ضعیف کہا
میں نے پوچھا کہ کیا علامہ البانی یا اور کوئی بھی صاحب رجال کی بات پر بھروسہ کرلینا یا ان کی کسی تحقیق کو مان لینا ضروری ہے جبکہ وہ صحابہ میں سے نہیں ہیں یا صحابہ کے بعد والوں میں سے یعنی تابعین میں سے بھی نہیں ہیں ۔
دوسرے مولوی صاحب نے پھر تفصیل سنائی کہ احادیث کو کسیے جمع کیا گیا اور ان پر تحقیق وتنقیح کا کام کیسے کیاگیا پھر مولوی نے بتایا کہ ان کو مانے بغیر آپ احادیث کی جرح وتعدیل میں فیصلہ نہیں کرسکتے ۔
تو پھر میں نے پوچھا کیا آپ علامہ البانی یا کسی اور صاحب جرح وتعدیل کی بات مان کر ان کے مقلد نہیں ہوگئے ؟ تو کہنے لگے نہیں جناب ہم مقلد کہاں ہوئے ہم تو متبع ہوئے اتباع کرنے والے ہیں
میں نے پھر سوال کیا کہ تقلید واتباع کیا ہے تو مولوی نے اس کی تفصیل سنائی
میں نے پھر پوچھا کہ تقلید توصرف بلادلیل مان لینے کا نام ہے تو اتباع تحقیق و تنقیح کے بعد ماننے کا نام ہے تو پھر کیا آپ نے فلاں فلاں جرح وتعدیل کے امام کی رائے پر از سر نو تحقیق کی ؟ یاپھر ان کے دئے ہوئے دلائل پر غور کیا یا کسی راوی کو انہوں نے مشکوک کہا تو کیوں کہا ؟ یہ سب آپ نے از سرنو تحقیق کے بعد مانا ۔ اگر راوی کا کوئی طرز عمل خلاف شرع تھا یا کوئی اور بات تھی تو وہ بھی صاحب جرح وتعدیل نے خود دیکھی ہوگی یا کسی سے سنی ہوگی ۔ دونوں صورتوں میں سے کوئی بھی صورت مان لیں تو پھر وہی ہوا کہ ہم نے ان کی بات مان کر تقلید کے مرتکب ہوئے
اس کے بعد مولوی نے ادھر ادھر کی باتیں کیں میں نے کہا مولانا وہ سب چھوڑئے آخری بات بتائیے کہ میں تو چونکہ جاہل ہوں اس لئے اگر مسئلہ میں پہلے والے مولوی کی بات نہ مان کر آپ کی بات مان لیا تو بھی تقلید سے چھٹکارا کہاں ہوا پہلے ان کا مقلد تھا اب آپ کا مقلد ہوگیا
اس جملہ کے بعد بحث طویل ہوگئی مگر ایک بات بھی سوائے ادھر ادھر کی ہانکنے کے اور کچھ سمجھ میں نہ آئی
مجھے تو اتنا سمجھ میں آگیا کہ مقلدین کی بات مانو تو بھی تقلید سے چھٹکارا مشکل ، غیر مقلدین کی بات مانو تو بھی تقلید سے چھٹکا را مشکل
اللہ ہم سب کی تفرقہ بندیوں سے حفاظت فرمائے آمین
میں خود تحقیق کرکے قرآن وحدیث پر عمل کرنا چاہتاہوں مگر مجھے قرآن وحدیث کا تفصیلی علم نہیں ہے اور نہ میں اس کے اسرار ورموز جانتاہوں
لہذا میں نے ایک مولوی سے کسی مسئلہ میں سوال کیا تو اس نے ایک بات بتادی میں اس پر عمل کرنے لگا پھر ایک دوست نے مجھے دوسرے شخص سے ملایا اس سے یہی مسئلہ پوچھا تو اس شخص مولوی نے دوسری بات بتائی میں نے ان سے پوچھا کہ پہلے والے مولوی جو بتایا ہے کیا وہ غلط ہے ؟ تو کہا ہاں وہ غلط ہے
میں نے سوال کیا کیوں غلط ہے ۔ کہنے لگے وہ حدیث ضعیف ہے میں پھر پوچھا ضعیف ہے اس کا پتہ آپ کو کیسے لگا کہنے لگے علامہ البانی اور فلاں فلاں نے اس کو ضعیف کہا
میں نے پوچھا کہ کیا علامہ البانی یا اور کوئی بھی صاحب رجال کی بات پر بھروسہ کرلینا یا ان کی کسی تحقیق کو مان لینا ضروری ہے جبکہ وہ صحابہ میں سے نہیں ہیں یا صحابہ کے بعد والوں میں سے یعنی تابعین میں سے بھی نہیں ہیں ۔
دوسرے مولوی صاحب نے پھر تفصیل سنائی کہ احادیث کو کسیے جمع کیا گیا اور ان پر تحقیق وتنقیح کا کام کیسے کیاگیا پھر مولوی نے بتایا کہ ان کو مانے بغیر آپ احادیث کی جرح وتعدیل میں فیصلہ نہیں کرسکتے ۔
تو پھر میں نے پوچھا کیا آپ علامہ البانی یا کسی اور صاحب جرح وتعدیل کی بات مان کر ان کے مقلد نہیں ہوگئے ؟ تو کہنے لگے نہیں جناب ہم مقلد کہاں ہوئے ہم تو متبع ہوئے اتباع کرنے والے ہیں
میں نے پھر سوال کیا کہ تقلید واتباع کیا ہے تو مولوی نے اس کی تفصیل سنائی
میں نے پھر پوچھا کہ تقلید توصرف بلادلیل مان لینے کا نام ہے تو اتباع تحقیق و تنقیح کے بعد ماننے کا نام ہے تو پھر کیا آپ نے فلاں فلاں جرح وتعدیل کے امام کی رائے پر از سر نو تحقیق کی ؟ یاپھر ان کے دئے ہوئے دلائل پر غور کیا یا کسی راوی کو انہوں نے مشکوک کہا تو کیوں کہا ؟ یہ سب آپ نے از سرنو تحقیق کے بعد مانا ۔ اگر راوی کا کوئی طرز عمل خلاف شرع تھا یا کوئی اور بات تھی تو وہ بھی صاحب جرح وتعدیل نے خود دیکھی ہوگی یا کسی سے سنی ہوگی ۔ دونوں صورتوں میں سے کوئی بھی صورت مان لیں تو پھر وہی ہوا کہ ہم نے ان کی بات مان کر تقلید کے مرتکب ہوئے
اس کے بعد مولوی نے ادھر ادھر کی باتیں کیں میں نے کہا مولانا وہ سب چھوڑئے آخری بات بتائیے کہ میں تو چونکہ جاہل ہوں اس لئے اگر مسئلہ میں پہلے والے مولوی کی بات نہ مان کر آپ کی بات مان لیا تو بھی تقلید سے چھٹکارا کہاں ہوا پہلے ان کا مقلد تھا اب آپ کا مقلد ہوگیا
اس جملہ کے بعد بحث طویل ہوگئی مگر ایک بات بھی سوائے ادھر ادھر کی ہانکنے کے اور کچھ سمجھ میں نہ آئی
مجھے تو اتنا سمجھ میں آگیا کہ مقلدین کی بات مانو تو بھی تقلید سے چھٹکارا مشکل ، غیر مقلدین کی بات مانو تو بھی تقلید سے چھٹکا را مشکل
اللہ ہم سب کی تفرقہ بندیوں سے حفاظت فرمائے آمین