نرمی اختیار کرنا
رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( دَخَلَ رَہْطٌ مِنَ الْیَہُودِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالُوا: أَلسَّامُ عَلَیْکُمْ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَفَہِمْتُہَا فَقُلْتُ: وَعَلَیْکُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَۃُ۔ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَہْلًا یَا عَائِشَۃُ إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الرِّفْقَ فِی الْأَمْرِ کُلِّہِ۔ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم: قَدْ قُلْتُ وَعَلَیْکُمْ۔ ))1
''یہود کا ایک چھوٹا سا گروہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انہوں نے کہا: آپ پر موت ہو (نعوذ باللہ من ذالک) اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ''میں سمجھ گئی ۔ چنانچہ میں نے کہا: تم پر موت واقع ہو اور لعنت بھی۔ فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''ٹھہرو تو اے عائشہ! یقینا اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔میں نے عرض کیا: ''اے اللہ کے رسول آپ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''بے شک میں نے کہا تھا ''اور تم پر بھی ہو (موت)۔''
دوسری حدیث میں ارشاد ہے:
وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم: (( یَا عَائِشَۃُ إِنَّ اللّٰہَ رَفِیْقٌ یُّحِبُّ الرِّفْقَ وَیُعْطِي عَلَی الرِّفْقِ مَا لَا یُعْطِيْ عَلَی الْعُنْفِ وَمَا لَا یُعْطِيْ عَلَی مَا سِوَاہُ۔ ))2
'' بے شک اللہ تعالیٰ نرم ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے اور نرمی پر جو دیتا ہے وہ سختی اور دیگر اشیاء پر نہیں دیتا۔ ''
(( دَخَلَ رَہْطٌ مِنَ الْیَہُودِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالُوا: أَلسَّامُ عَلَیْکُمْ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَفَہِمْتُہَا فَقُلْتُ: وَعَلَیْکُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَۃُ۔ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَہْلًا یَا عَائِشَۃُ إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الرِّفْقَ فِی الْأَمْرِ کُلِّہِ۔ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم: قَدْ قُلْتُ وَعَلَیْکُمْ۔ ))1
''یہود کا ایک چھوٹا سا گروہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انہوں نے کہا: آپ پر موت ہو (نعوذ باللہ من ذالک) اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ''میں سمجھ گئی ۔ چنانچہ میں نے کہا: تم پر موت واقع ہو اور لعنت بھی۔ فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''ٹھہرو تو اے عائشہ! یقینا اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔میں نے عرض کیا: ''اے اللہ کے رسول آپ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''بے شک میں نے کہا تھا ''اور تم پر بھی ہو (موت)۔''
دوسری حدیث میں ارشاد ہے:
وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم: (( یَا عَائِشَۃُ إِنَّ اللّٰہَ رَفِیْقٌ یُّحِبُّ الرِّفْقَ وَیُعْطِي عَلَی الرِّفْقِ مَا لَا یُعْطِيْ عَلَی الْعُنْفِ وَمَا لَا یُعْطِيْ عَلَی مَا سِوَاہُ۔ ))2
'' بے شک اللہ تعالیٰ نرم ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے اور نرمی پر جو دیتا ہے وہ سختی اور دیگر اشیاء پر نہیں دیتا۔ ''
شرح...: ان احادیث میں نرمی کی فضیلت اور اسے عادت بنانے پر ابھارا گیا ہے، نیز سختی کی مذمت بھی کی گئی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: الرفق في الأمر کلہ، رقم: ۶۰۲۴۔
2أخرجہ مسلم في کتاب البر والصلۃ والآداب، باب: فضل الرفق، رقم: ۶۶۰۱۔
1 أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: الرفق في الأمر کلہ، رقم: ۶۰۲۴۔
2أخرجہ مسلم في کتاب البر والصلۃ والآداب، باب: فضل الرفق، رقم: ۶۶۰۱۔