کرسمس کی مبارکباد دینا کیسا ہے ؟
کرسمس منانے والوں پر آسمان پھٹ جائے۔
کرسمس منانے والوں پر آسمان پھٹ جائے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
25 دسمبر کو عیسائی کرسمس کا دن مناتے ہیں جو کے ان کا مذھبی تہوار ہے، اگر آپ کسی عیسائی سے پوچھیں کہ 25 دسمبر کو آپ کس کی کرسمس مناتے ھو تو وہ لوگ یہ کہتے ھیں کے 25 دسمبر کو ھم اللہ کے بیٹے کی کرسمس مناتے ھیں، معاذ اللہ، اور اے مسلمانوں یہ بات خالق کائنات کو گالی دینے کے مترادف ھے جو بہت بڑا کفر ھے،
مگر افسوس ھمیں ان مسلمانوں پر جو لوگ ان کے اس کفریہ تہوار پر انھیں مبارک باد دیتے ھیں،Happy Christmas، انھیں باقاعدہ کاڑڈ پوسٹ کئے جاتے ھیں ، یعنی ان کو اس کفر پر مبارک باد دی جاتی، کہ تم جس کفر پر ھو یہ کفر تمھیں مبارک ھو، اور اسلام نے ان سب چیزوں سے روکا ہے۔
25 دسمبر کو رب کائنات کی شان میں عظیم گستاخی کی جاتی ہے۔ کرسمس منانے والوں اور منانے والوں کو مبارک باد کہنے والے گویا یہ تسلیم کررہے ہیں کہ اللہ جل جلالہ کی بھی بیوی اور بیٹا ہے (نعوذ باللہ)۔ ایسی بڑی گستاخی پر آسمان پھٹ جائے ، زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائے تو بھی تعجب کی بات نہیں۔ یہ بات
قرآن میں اللہ وحدہ لاشریک نے ان الفاظ میں بیان کی ہے:
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحۡمٰنُ وَلَدًا
ان کا قول یہ ہے کہ اللہ رحمٰن نے بھی اولاد اختیار کی ہے
لَقَدۡ جِئۡتُمۡ شَیۡئًا اِدًّا
یقیناً تم بہت بری اور بھاری چیز لائے ہو
تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرۡنَ مِنۡہُ وَ تَنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَ تَخِرُّ الۡجِبَالُ ہَدًّا
قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں
اَنۡ دَعَوۡا لِلرَّحۡمٰنِ وَلَدًا
کہ وہ رحمٰن کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے
وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لِلرَّحۡمٰنِ اَنۡ یَّتَّخِذَ وَلَدًا
شان رحمٰن کے لائق نہیں کہ وہ اولاد رکھے
اِنۡ کُلُّ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحۡمٰنِ عَبۡدًا
آسمان و زمین میں جو بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں
سورۃ مریم : 88 ۔93.
ان کا قول یہ ہے کہ اللہ رحمٰن نے بھی اولاد اختیار کی ہے
لَقَدۡ جِئۡتُمۡ شَیۡئًا اِدًّا
یقیناً تم بہت بری اور بھاری چیز لائے ہو
تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرۡنَ مِنۡہُ وَ تَنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَ تَخِرُّ الۡجِبَالُ ہَدًّا
قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں
اَنۡ دَعَوۡا لِلرَّحۡمٰنِ وَلَدًا
کہ وہ رحمٰن کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے
وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لِلرَّحۡمٰنِ اَنۡ یَّتَّخِذَ وَلَدًا
شان رحمٰن کے لائق نہیں کہ وہ اولاد رکھے
اِنۡ کُلُّ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحۡمٰنِ عَبۡدًا
آسمان و زمین میں جو بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں
سورۃ مریم : 88 ۔93.