چہرے پہ میرے زلف کہ پھیلاو کسی دن
کیا روز گرجتے ہو، برس جاو کسی دن
رازوں کی طرح اترو میرے دل میں کسی شب
دستک پہ میرے ہاتھ کی کھل جاو کسی دن
پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہا لوں
بادل کی طرح جھوم کے گھر آو کسی دن
خوشبو کی طرح گزرو میرے دل کی گلی میں
پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاو کسی دن
پھر ہاتھ کی خیرات ملے بند قبا میں
پھر لطفِ شبِ وصل کو دہراو کسی دن
گزریں جو میرے گھر سے تو رک جائیں ستارے
اس طرح میری رات کو چمکا و کسی دن
میں اپنی ہر اک سانس اسی رات کو دے دوں
سر رکھ کے میرے سینے پہ سو جاو کسی دن