ہماری زندگی
وقت کی چند ساعتیں ساغرؔ
لوٹ آئیں تو کیا تماشا ہو
ہماری زندگی
لمحہ بہ لمحہ موت کی
طرف قدم بڑھا رہی ہے
جن خواہشوں
اور
حسرتوں کی طلب میں
ہم ڈوبے ہوئے ہیں
جب یہ چند روزہ زندگی
کا اختتام ہو گا
انسان اسی پر کہے گا
ہائے افسوس
ہم آخرت کی فکر کر لیتے
جو دائمی زندگی ہے