یہ حوا کی بیٹیاں
کبھی قربان ھوتی ھیں
ماں باپ کی عزت پہ
کبھی بھائ کی غیرت پہ
کبھی سہاگ کے نام پہ ستی ھوتی ھیں
کہنے کو یہ نازک آبگینے
کبھی ممتا میں
اپنا چین و قرار لٹاتی ھیں
کیسی ھیں یہ حوا کی بیٹیاں
اپنی خوشیوں کا قتلِ عام کر کے
پاؤں کی جوتی کہلاتی ھیں
یہ ماں باپ کے آنگن کی چڑیاں
ساری عمر
کبھی قربان ھوتی ھیں
ماں باپ کی عزت پہ
کبھی بھائ کی غیرت پہ
کبھی سہاگ کے نام پہ ستی ھوتی ھیں
کہنے کو یہ نازک آبگینے
کبھی ممتا میں
اپنا چین و قرار لٹاتی ھیں
کیسی ھیں یہ حوا کی بیٹیاں
اپنی خوشیوں کا قتلِ عام کر کے
پاؤں کی جوتی کہلاتی ھیں
یہ ماں باپ کے آنگن کی چڑیاں
ساری عمر