آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔۔۔جزاکِ اللہ۔ خدا آپ سے منسلک محبتیں سلامت رکھے۔
یہی تو بات ہے۔۔۔ جن لوگوں کے لئے ہمیں لگتا ہے کہ ان کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں۔ ان کے بچھڑ جانے پر بھی سانسیں چلتی رہتی ہیں۔۔۔ دل کی دھڑکنوں کا رقص جاری رہتا ہے۔۔۔زندگی اپنے تمام تر لوازمات کے ساتھ گزرتی رہتی ہے۔۔حیرت ہے نا۔۔۔۔ دنیا تھمتی نہیں ہے۔۔۔ وقت کا پہیہ جام نہیں ہوتا۔۔کسی کے جانے سے اس دنیا کے نظام میں رتی بھر فرق نہیں پڑتا۔۔لیکن محبتوں بھرے رشتوں کا بچھڑ جانا بہت اذیت ناک ہوتا یے۔ان کی یادیں ایک سایہ کی مانند پیچھا کرتی ہیں۔وہ ہمیں ہر جگہ ہر وقت محسوس ہوتے ہیں۔جانتے بوجھتے بھی ان لوگوں کا انتظار کیا جاتا ہے جو ابدی منزل کے راہی ہو گئے۔ کوئی کسی کی جگہ نہیں لے سکتا۔۔۔انسان کو اپنے اس دائمی صدمے اور دکھ کے ساتھ جینا پڑتا ہے۔ وہ کھاتا ہے، پیتا ہے، ہنستا ہے، بولتا ہے۔۔۔۔ لوگ سمجھتے ہیں سب ٹھیک ہو گیا۔لیکن کچھ بھی کبھی بھی ٹھیک نہیں ہوتا۔۔۔ بس ہم لوگ سہنا اور چھپانا سیکھ جاتے ہیں۔یہی قانون فطرت ہے۔۔۔
سرِ تسلیم خم ہے جو مزاج یار میں آئے۔
ہر رشتہ ایک اعضا کی طرح ہوتا ہے۔ جب یہ محبتیں آپس میں ملتی ہیں تو تب ایک انسان وجود میں آتا ہے۔اور کسی نے درست ہی کہا ہے کہ ۔انسان ایک دم مکمل نہیں مرتا ..تھوڑا تھوڑا , گھٹ گھٹ کے مرتا ہے...دوستوں کے بچھڑنے کے ساتھ... عزیزوں کے رخصت ہونے کے ساتھ اس کا وجود تھوڑا تھوڑا جھڑ جاتا ہے ۔۔۔۔ہر خواب تحلیل ہونے کے ساتھ اسکا ایک گوشہ فنا ہو جاتا ہےاور جب یہ سب اعضاء بے جان ہو جاتے ہیںتو تب جاکر موت کو ایک مردہ ہاتھ آتا ہےجو اس ریزہ ریزہ انسان کو
اٹھاتی اور ۔۔۔چلی جاتی ہے
اسی کا نام زندگی ہے۔ ہر انسان اس دنیا میں آتا ہی جانے کے لئے ہے۔ اس خدائے بزرگ و برتر نے دل بھی کتنے عجیب بنائے ہیں۔ محبت ،خلوص اور احساس سے گندھا ہوا گوشت کا ایک ٹکڑا۔ جس میں انسان کیا کچھ چھپا لیتا ہے۔ خیر دکھ بڑے قیمتی ہوتے ہیں۔۔
خوشیاں پرائی ہوتی ہیں۔۔انہیں اپنے تک محدود نہیں رکھنا چاہیئے۔۔ بلکہ بانٹ دینا چاہیئے۔۔۔ لیکن دکھ بڑی ہی ذاتی چیز ہے۔ ان کا اظہار بھی نہیں کرنا چاہیئے۔
۔
سر بسر یار کی مرضی پہ فدا ہو جانا
کیا غضب کام ہے راضی بہ رضا ہو جانا