اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاجِ عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاجِ عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
پڑھا ہو گا آپ نے پہلے بھیWaqai kamal ka sheir hae
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانااگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاجِ عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
حالِ دل کون سنائے اسے‘ کب فرصت ہےمحبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
ارے واہ واہ محفل لوٹ لی آپ نے...اب لوٹا ہوا سامان ففٹی کیجیئے..
ہایے..مزاج عشق میں کب اعتدال رکھا ہے....
کیا بات ہے...
بھلے دنوں کا بھروسا ہی کیا رہیں نہ رہیں
سو میں نے رشتۂ غم کو بحال رکھا ہے
ہم ایسے سادہ دلوں کو وہ دوست ہو کہ خدا
سبھی نے وعدۂ فردا پہ ٹال رکھا ہے
فرازؔ عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی
یہ کس نے فتنۂ ہجر و وصال رکھا ہے
دسو بھلا کس کا کام ہے یہ...
ایک کالا چشمہ گفٹ کر دیجیئے..اللہ اللہ...حالِ دل کون سنائے اسے‘ کب فرصت ہے
سب کو اس آنکھ نے باتوں میں لگا رکھا ہے
phir to hum ne hi gungunana haiایک کالا چشمہ گفٹ کر دیجیئے..اللہ اللہ...
Ji parrh rakha haeپڑھا ہو گا آپ نے پہلے بھی
ہے عجیب لفظ یہ چائے بھی۔۔۔۔اللّه ایسی بیماری سے بچاۓ جس میں طبیب چاۓ سے پرہیز بتاۓ
مرے سوال کی تکریم کا تقاضا ہےویسے انمول ہیں کئی پتھر
اس کے دل کا مگر جواب نہیں
اس کی ادا نے رکھ دیا خود ہم کو مار کےمرے سوال کی تکریم کا تقاضا ہے
جواب کچھ بھی ہو لیکن اگر مگر میں نہیں
لفظوں کی دسترس میں مکمل نہیں ہوں میں
لکھی ہوئی کتاب کے باہر بھی سن مجھے
Waqai kamal ka sheir hae
phir to hum ne hi gungunana hai
کیسے لڑتی ہیں نگاہیں ہمیں معلوم تو ہو
کالا چشمہ وہ ہٹائے تو مزہ آجائے