بندگی خواب میں سمٹ جائے
شاہ زادی گلے لپٹ جائے
درد،ایسا کہ اک دھماکہ ہو
اور سارا وجود پھٹ جائے
ایک ہچکی سنائی دے تم کو
پھر اچانک ہی کال کٹ جائے
ساتھ چلتے ہوئے بچھڑ جائیں
راستہ حادثوں میں بٹ جائے
موت سینے سے آ لگے سیدؔ
زندگی راستے سے ہٹ جائے
شاہ زادی گلے لپٹ جائے
درد،ایسا کہ اک دھماکہ ہو
اور سارا وجود پھٹ جائے
ایک ہچکی سنائی دے تم کو
پھر اچانک ہی کال کٹ جائے
ساتھ چلتے ہوئے بچھڑ جائیں
راستہ حادثوں میں بٹ جائے
موت سینے سے آ لگے سیدؔ
زندگی راستے سے ہٹ جائے