بہت دفعہ ۔
اپنے کمرے میں خیالوں سے شکستہ ہو کر
لگ کے دیوار سے دیوار کو دیکھا ہے کبھی؟
وقت رخصت نشانی جو طلب کی تو کہا
یاد آ جاتا ہے اک دوست نما راز فروش
ہم نیا دوست بناتے ہوئے رہ جاتے ہیں
مِٹ گئی پیاس تو __ راہوں میں سمندر آیا ۔تشنہ لب اُٹھ گئے دنیا سے تو پانی برسا
جل گیا دل تو ملے آگ بجھانے والے
یہ عمرِ گریزاں بھی اک آہ و فغاں ہےہر گام ہی انجام کی جانب یہ رواں ہے
یوں دیکھیے تو زندگی بھی کارِ زِیاں ہے
Kavi
واہ
ہر گام ہی انجام کی جانب یہ رواں ہے
یوں دیکھیے تو زندگی بھی کارِ زِیاں ہے
Kavi
خوبصورت
یہ عمرِ گریزاں بھی اک آہ و فغاں ہے
ہر فرد سرابوں کے تعاقب میں رواں ہے
وہ ذات تعالی تو قریبِ رگِ جاں ہے
اور لب پہ ترے اب بھی اک نامِ بتاں ہے؟
اک بار میں نے پیاس میں تھا زم کو پکارا
حیران ہوں اب تک بھی تر میری زباں ہے
اک میں ہی ہوں جو جام کو ترسی ہوں برابر
ورنہ تو تِری بزم میں کب تشنہ لباں ہے
برسوں میں اجالے کے لئے دل کو جلایا
مرقد پہ مرے اب بھی چراغوں کا دھواں ہے
بوئے تھے میں نے پھو ل بہاروں کے توسط
چہرے پہ مرے پھر بھی غمگین خزاں ہے
#Angela_Angii
#Meem_Aroosh