پلٹ کے آگئی خیمے کی طرف پیاس میری
پھٹے ہوئے تھے سبھی بادلوں کے مشکیزے
پھٹے ہوئے تھے سبھی بادلوں کے مشکیزے
پی کے آنکھوں سے سمندر بھی پیاس نا بجھی میریپلٹ کے آگئی خیمے کی طرف پیاس میری
پھٹے ہوئے تھے سبھی بادلوں کے مشکیزے
وہ دن بھی تھے کہ ہم ہی تمہاری زباں پہ تھےکچھ حادثوں سے گر گئے محسن زمیں پر
ہم رشک آسماں تھے ابھی کل کی بات ہے
ہوا کہ دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
سُنو اِس سے پہلے کہ جھونکے بُجھا دیں
چـراغـوں سے کہہ دو ہـوا کو جلا دیں
Kavi
مجھے چھوڑ دے میرے حال پر میرے چارہ گر ۔
مِرے زخم گہرے تھے اِس قدر مرے چارہ گر
تری ہر دوا رہی بے اثر مِرے چارہ گر
کوئی اور عُذر ہی دے مُجھے جو میں مان لوں
یہ وضاحتیں نہیں مُعتبر مِرے چارہ گر
Kavi
مـرے واسطے یہ جتن نہ کر مـرے چارہ گرمجھے چھوڑ دے میرے حال پر میرے چارہ گر ۔
good one...مـرے واسطے یہ جتن نہ کر مـرے چارہ گر
مجھے چھوڑ دے مرے حال پر مرے چارہ گر