ﺟﻮ ﺁ ﮐﮯ ﺗﻢ ﺣﺎﻝ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﯿﺘﮯ
اگر وہ پوچھ لیں ہم سے تمہیں کس بات کا غم ہے
تو پھر کس بات کا غم ہے اگر وہ پوچھ لیں ہم سے
ﺗﻮ ﺍﺗﻨﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﻧﻪ ﻋﻤﺮ ﻟﮕﺘﯽ
ﮐﻪ ﻭﺻﻞ ﮐﯽ ﺍﮎ ﮔﮭﮍﯼ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭﮮ
ﮔﺰﺭ ﮔﺌﮯ ﻣﺎﻩ ﻭ ﺳﺎﻝ ﻫﻮﺗﮯ
ﺟﻮ ﺁ ﮐﮯ ﺗﻢ ﺣﺎﻝ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﯿﺘﮯ
اگر وہ پوچھ لیں ہم سے تمہیں کس بات کا غم ہے
تو پھر کس بات کا غم ہے اگر وہ پوچھ لیں ہم سے
تمہارے پوچھ لینے سے نہ جی اُٹھتے نہ مَــر جاتے۔۔ﺟﻮ ﺁ ﮐﮯ ﺗﻢ ﺣﺎﻝ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﯿﺘﮯ
ﺗﻮ ﺍﺗﻨﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﻧﻪ ﻋﻤﺮ ﻟﮕﺘﯽ
ﮐﻪ ﻭﺻﻞ ﮐﯽ ﺍﮎ ﮔﮭﮍﯼ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭﮮ
ﮔﺰﺭ ﮔﺌﮯ ﻣﺎﻩ ﻭ ﺳﺎﻝ ﻫﻮﺗﮯ
کمال است
ﻧﮩـﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺍﭘﻨـﺎ ﻣِــﺰﺍﺝ ﺍﯾـﺴــﺎ ، ﮐﮧ ﻇــــــﺮﻑ ﮐﮭـﻮ ﮐـــﺮ ﺍﻧﺎ ﺑـﭽـﺎﺗـﮯ
ﻭﮔـــﺮﻧﮧ ﺍﯾﺴــﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺘــﮯ ، ﮐﮧ ﭘﮭــﺮ ﻧﮧ ﭘـﯿـﺪﺍ ﺳــﻮﺍﻝ ﮬـﻮﺗﮯ
ﮨــﻤﺎﺭﯼ ﻓﻄــﺮﺕ ﮐﻮ ﺟﺎﻧﺘـﺎ ﮨــﮯ ، ﺗﺒﮭـﯽ ﺗﻮ ﺩﺷـﻤﻦ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﮨﮯ ﺩﺷﻤﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻇﺮﻑ ﺍﯾﺴﺎ ، ﺟﻮ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﻮﺗﮯ ﮐﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﮯ
قدم قدم پہ دیا ہے فریب رہبر نےرھزن ھے میرا رھبر، مُنصف ھے میرا قاتل
سہہ لو تو قیامت ھے، کہہ دو تو بغاوت ھے
ایک تو خواب لیے پھرتے ہو گلیوں گلیوں
اس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ
ایک تو خواب لیے پھرتے ہو گلیوں گلیوں
اس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ
کچھ زیادہ ہی تکرار نہیں ہو گئی؟ 2018 سے ختم ہی نہیں ہوئی ۔
ایک تو خواب لیے پھرتے ہو گلیوں گلیوں
اس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ
کس نے کس کا سکون لُوٹا
آؤ بیٹھیں، حساب کرتے ہیں
اور یہ حساب بھی ابھی تک 2018 سے وہی کا وہی ۔
کس نے کس کا سکون لُوٹا
آؤ بیٹھیں، حساب کرتے ہیں