ترکِ اُلفت کی اذیت بھی نَزع جیسی ہے
کِتنا مُشکل ہے مُحبت سے گُریزاں ہونا
دلِ زخم خُوردہ کی ہر تڑپ ہے قرارِ جانِ شکستگاں
یہ مزے کی بات ہے چارہ گر! جو دوا نہیں تو نہیں سہی
یہ مزے کی بات ہے چارہ گر! جو دوا نہیں تو نہیں سہی
ترکِ اُلفت کی اذیت بھی نَزع جیسی ہے
کِتنا مُشکل ہے مُحبت سے گُریزاں ہونا
دلِ زخم خُوردہ کی ہر تڑپ ہے قرارِ جانِ شکستگاں
یہ مزے کی بات ہے چارہ گر! جو دوا نہیں تو نہیں سہی
کہنے کو میرا اُس سے کوئی واسطہ نہیں
امجد مگر وہ شخص مجھے بھولتا نہیں
ہم کہ جی ہار چُکے، لُٹ بھی چُکے، مر بھی چُکے
مُحبت ہے کہ وہی انداز پُرانے مانگے
یہ وقت ہے کم بخت بڑا اچھا مسیحا
ڈرتا ہوں کسی روز تِرا زخم نہ بھر دے
پوشاکِ زندگی تُجھے سیتے سنوارتے
سو چھید ہو گئے ہیں رفوگر کے ہاتھ میں
کیسے جانو گے کہ راتوں کا تڑپنا کیا ہے
تم سے بچھڑا جو نہیں جان سے پیارا کوئی
ہم محبت میں بھی قائل رہے یکتائی کے
ہم نے رکھا ہی نہیں دل میں دوبارہ کوئی
اُس نے اک خاص تناسب سے محبت بانٹی
میرے حِصے میں ہمیشہ ہی دلاسے آئے
sheir ko kaha thaہاں میں نائس ہوں شکریہ کہنے کا