یہ میرے دوست مِرے چارہ گر مِرے احباب
نہ چھیڑتے تو مِرے زخم بھر گئے ہوتے
یوں ہی تو نہیں رنگ ابھی زرد ہمارا
پیچھا ہی نہیں چھوڑ رہا درد ہمارا
یوں تیری راہ میں بیکار پڑے رہتے ہیں
جیسے روندے ہوے اخبار پڑے رہتے ہیں
ہم کہاں انمول کے ملیں تمہیں خبروں میںاس وقت وہاں کون دھواں دیکھنے جائے
اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی تھی
ﺗﻔﺮﯾﺢ ﯾﮧ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ﮐﮧ ﮬﻢ ﺳﯿﺮ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮہم کہاں انمول کے ملیں تمہیں خبروں میں
تم ہم سے تفریح میلہ پہ ہی مل لیا کرو
فقط اِک تم نہیں جاناں، یہ زاہد ، شیخ ، مولانا
سبھی کے سب ہی شامل ہیں، مُجھے پاگل بنانے میں
ﺗﻔﺮﯾﺢ ﯾﮧ ﮬﻮﺗﯽ ﮬﮯ ﮐﮧ ﮬﻢ ﺳﯿﺮ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ
ﺳﺎﺣﻞ ﭘﮧ ﮔﮱ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ
ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ ﺍﮎ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ جن بھائی کہنے ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ..
ﻣﭩﮑﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭨﮭﻮﻧﮏ ﺑﺠﺎ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭ