السلام و علیکم
کیسے ہیں آپ سب لوگ ؟ یقینا بہت خوش ہونگے ۔
ایک نئے سلسلے کے ساتھ حاضر ہوا ہوں اور سلسلہ یہ ہے کہ آپ سب یہاں کوئی ایک حکمت بھری بات کوئی ایک حکایت لکھیں تانکہ ہم سب اُس سے کچھ سیکھ سکیں ۔
کیسے ہیں آپ سب لوگ ؟ یقینا بہت خوش ہونگے ۔
ایک نئے سلسلے کے ساتھ حاضر ہوا ہوں اور سلسلہ یہ ہے کہ آپ سب یہاں کوئی ایک حکمت بھری بات کوئی ایک حکایت لکھیں تانکہ ہم سب اُس سے کچھ سیکھ سکیں ۔
پہلی حکایت
ایک صاحب نے اپنی دوکان میں کسی بزرگ کا ایک قول لکوا رکھا تھا جو کہ کچھ یوں تھا !!!
کریئے تو ڈریئے نہ کریئے تو زیادہ ڈریئے
اُن صاحب کا ایک دوست سنار بھی تھا اور وہ جب بھی اُن کی دوکان پر آتا وہ قول پڑھتا اور اُنکا خوب مزاق اُڑاتا ۔
ایک روز ایک بڑی سی گاڑی اُس سنار کی دوکان پر آ کر رکی گاڑی میں سے ایک نہایت ہی خوبصورت خاتون اُتری جس نے نہایت ہی قیمتی لباس پہن رکھا تھا خاتون کے ساتھ ایک ملازم بھی تھا جس نے ایک بیبی واکر پکڑ رکھا تھا جس میں ایک بچہ سو رہا تھا خاتون نے دوکان سے بہت سے زیورات خریدے اور اُنہیں ملازم کے زریعے گاڑی میں رکھوا دیا اور دوکان دار کو مطلوبہ رقم کا چیک کاٹ کر دیا ، دوکان دار نے چیک لینے سے انکار کر دیا خاتون ملازم اور بچے کو وہیں چھوڑ کر پیسے لینے چلی گئی کچھ دیر بعد ملازم بھی رفع حاضت کے بہانے دوکان سے نکل گیا بچہ اب بھی وہیں تھا اور ابھی تک مسلسل سو رہا تھا سنار کو کچھ شک سا ہوا وہ بچے کے قریب آیا تو دیکھا کہ واکر میں بچہ نہیں بلکہ بچے کی لاش ہے سنار کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اُسی وقت وہی خاتون اور اُنکا ملازم ایک اور صاحب کے ساتھ دوکان میں داخل ہوئے خاتون بچے کی لاش دیکھ کر چیخنے چلانے لگی خاتون کے ساتھ آنے والے نئے صاحب نے دوکاندار کا گریبان پکر لیا کہ تم نے میرے بچے کا گلہ دبا کر اُسے قتل کیا ہے دوکاندار قسمیں کھانے لگا کہ بچہ پہلے سے ہی مردہ تھا مگر وہ صاحب نہیں مانے اور پولیس کو بلانے کی بات کرنے لگے آخر دوکان دار نے مزید ایک بڑی رقم اپنی جیب سے اُنہین دے کر اپنی گلو خلاصی کروائی اور اب وہ اُس قول کا مطلب پوری طرح سمجھ گیا تھا
اُن صاحب کا ایک دوست سنار بھی تھا اور وہ جب بھی اُن کی دوکان پر آتا وہ قول پڑھتا اور اُنکا خوب مزاق اُڑاتا ۔
ایک روز ایک بڑی سی گاڑی اُس سنار کی دوکان پر آ کر رکی گاڑی میں سے ایک نہایت ہی خوبصورت خاتون اُتری جس نے نہایت ہی قیمتی لباس پہن رکھا تھا خاتون کے ساتھ ایک ملازم بھی تھا جس نے ایک بیبی واکر پکڑ رکھا تھا جس میں ایک بچہ سو رہا تھا خاتون نے دوکان سے بہت سے زیورات خریدے اور اُنہیں ملازم کے زریعے گاڑی میں رکھوا دیا اور دوکان دار کو مطلوبہ رقم کا چیک کاٹ کر دیا ، دوکان دار نے چیک لینے سے انکار کر دیا خاتون ملازم اور بچے کو وہیں چھوڑ کر پیسے لینے چلی گئی کچھ دیر بعد ملازم بھی رفع حاضت کے بہانے دوکان سے نکل گیا بچہ اب بھی وہیں تھا اور ابھی تک مسلسل سو رہا تھا سنار کو کچھ شک سا ہوا وہ بچے کے قریب آیا تو دیکھا کہ واکر میں بچہ نہیں بلکہ بچے کی لاش ہے سنار کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اُسی وقت وہی خاتون اور اُنکا ملازم ایک اور صاحب کے ساتھ دوکان میں داخل ہوئے خاتون بچے کی لاش دیکھ کر چیخنے چلانے لگی خاتون کے ساتھ آنے والے نئے صاحب نے دوکاندار کا گریبان پکر لیا کہ تم نے میرے بچے کا گلہ دبا کر اُسے قتل کیا ہے دوکاندار قسمیں کھانے لگا کہ بچہ پہلے سے ہی مردہ تھا مگر وہ صاحب نہیں مانے اور پولیس کو بلانے کی بات کرنے لگے آخر دوکان دار نے مزید ایک بڑی رقم اپنی جیب سے اُنہین دے کر اپنی گلو خلاصی کروائی اور اب وہ اُس قول کا مطلب پوری طرح سمجھ گیا تھا
کریئے تو ڈریئے اور نہ کریئے تو زیادہ ڈریئے۔