جب وہ کم عمر ہی تھا
اس نے یہ جان لیا تھا کہ اگر جینا ہے
بڑی چالاکی سے جینا ہو گا
آنکھ کی آخری حد تک ہے بساط ہستی
اور وہ معمولی سا اک مہرہ ہے
ایک اک خانہ بہت سوچ کے چلنا ہو گا
بازی آسان نہیں تھی اس کی
دور تک چاروں طرف پھیلے تھے مہرے
جلاس،نہاہت سفاک،سخت بے رحم،بہت ہی چالاک
اپنے قبضے میں لیے پوری بساط
اس کے حصے میں فقط مات ہی مات
وہ جدھر جاتا اسے ملتا
ہر نیا خانہ نئ گھات لیے
وہ مگر بچتا رہا چلتا رہا
ایک گھر،دوسرا گھر،تیسرا گھر
پاس آیا کبھی اوروں کے کبھی دور ہوا
گو کہ معمولی سا مہرہ تھا مگر جیت گیا
یوں وہ اک روز بڑا مہرا بنا
اب وہ محفوظ ہے اک خانے میں
اتنا محفوظ کہ دشمن تو الگ
دوست بھی پاس نہیں آ سکتے
اس کے اک ہاتھ میں ہے جیت اس کی
دوسرے ہاتھ میں تنہائ ہے ۔۔۔إ
جاوید اختر
__________________اس نے یہ جان لیا تھا کہ اگر جینا ہے
بڑی چالاکی سے جینا ہو گا
آنکھ کی آخری حد تک ہے بساط ہستی
اور وہ معمولی سا اک مہرہ ہے
ایک اک خانہ بہت سوچ کے چلنا ہو گا
بازی آسان نہیں تھی اس کی
دور تک چاروں طرف پھیلے تھے مہرے
جلاس،نہاہت سفاک،سخت بے رحم،بہت ہی چالاک
اپنے قبضے میں لیے پوری بساط
اس کے حصے میں فقط مات ہی مات
وہ جدھر جاتا اسے ملتا
ہر نیا خانہ نئ گھات لیے
وہ مگر بچتا رہا چلتا رہا
ایک گھر،دوسرا گھر،تیسرا گھر
پاس آیا کبھی اوروں کے کبھی دور ہوا
گو کہ معمولی سا مہرہ تھا مگر جیت گیا
یوں وہ اک روز بڑا مہرا بنا
اب وہ محفوظ ہے اک خانے میں
اتنا محفوظ کہ دشمن تو الگ
دوست بھی پاس نہیں آ سکتے
اس کے اک ہاتھ میں ہے جیت اس کی
دوسرے ہاتھ میں تنہائ ہے ۔۔۔إ
جاوید اختر