السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
آپ نے ایک بہت اہم سوال کیا ہے .
اس سوال کے دو پہلو ہیں ..... ایک طرف تو منت مرادوں کے حوالے سے .....اور دوسرا پہلو کونڈے کی ابتداء کے تاریخی پس منظر اور اس رسم کی ابتداء کے حوالے سے
ہم دوسرے پہلو کے حوالے سے تھوڑی سی روشنی ڈالنا چاہیں گے .... باقی ناصر بھائی تفصیل بیان فرمائیں* گے
اہلسنت والجماعت کے بہت سے حضرات ہر سال پابندی سے کونڈے تو کرتے ہیں لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ کسی کو معلوم نہیں کہ لوگ کونڈے کیوں کرتے ہیں* ؟ اور یہ رسم کہاں سے نکلی ؟
کونڈے کرنے والے اکثر و بیشتر حضرات کا سمجھنا ہے کہ کونڈے حضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کی وفات یا پیدائش کے تناظر میں* کئے جاتے ہیں
جبکہ یہ بات سراسر غلط ہے کیوں کہ 22 رجب (جس دن کونڈے منائے جاتے ہیں*) کو نہ تو حضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کی پیدائش ہے اور نہ وفات کا دن ہے ..... بلکہ حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی تاریخ پیدائش 8 رمضان 80 ھ ہے اور وفات شوال 148 ھ ہے ......حقیقت یہ ہے کہ شیعوں کی تلبیس اور دھوکہ دہی کا ایک نمونہ ہے، جو 22 رجب کو کونڈے کے نام منایا جاتا ہے۔
دراصل 22 رجب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یوم وفات ہے،جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ جو صحابی رسول اور کاتب وحی تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمانوں کے خدمت گذار تھے۔ ان کا انتقال ہوا تو شیعوں نے اس کی خوشی میں بطوراظہارِ مسرت کے اس تقریب کو ایجاد کیا تھا، اورحقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے اولاً اس کھانے اوردعوت کو مخفی رکھنے کی کوشش کی تاکہ راز فاش نہ ہو اوردشمنانِ حضرتِ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ خاموشی کے ساتھ ایک دوسرے کے یہاں جاکر اسی جگہ یہ شیرینی کھالیں تقسیم نہ کی جائے۔ لیکن جب اس کا کچھ چرچا ہوا تو اس کو حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی طرف منسوب کردیا اور ان پر یہ تہمت لگادی کہ انھوں نے خود خاص اس تاریخ میں اپنی فاتحہ کا حکم دیا ہے حالانکہ یہ سب من گھڑت باتیں ہیں بے اصل، خلاف شرع اور بدعت ممنوعہ کے قبیل سے ہے، اہل سنت والجماعت کو اس رسم سے بہت دور رہنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین