جرم سے نفرت اور مجرم سے محبّت
مولانا طارق جمیل کی عجیب و غریب منطق' پر مبنی ایک بیان نظر سے گذرا- موصوف نے یہ کہہ کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ دین جرم سے نفرت اور مجرم سے محبت کی تلقین کرتا ہے-
دین اسلام کے متعلق کوئی بھی رائے اپنی طرف سے پیش نہیں کی جا سکتی ہے- ہمیں دیکھنا کہ خدا اور رسول کا کیا فرمان ہے- جرم اسی وقت تباہ کن ہوتا ہے جب اسے انجام دیا جائے- اسی لئے مجرم کو سزا دی جاتی ہے اس سے محبت نہیں کی جاتی ہے-
ایک حدیث میں وارد ہے کہ تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن گفتگو نہیں کرے گا۔
بوڑھا زنا کار۔
جھوٹا بادشاہ۔
قلاش متکبر
(رواه مسلم شعب الايمان، 36013)
اس سے مجرم پر پھٹکار ثابت ہوتی ہے- اور بھی احکام قرآن و حدیث ہیں جو مجرم سے محبت کی بجائے ان کے جرم پر تعزیر کرتے ہیں-
اسلام گناہ کار کو سزا کی وعید دیتا ہے- رسول صلعم کا فرمان ہےاگر ان کی بیٹی بھی جرم کرتی ہے تو اس کے لئے بھی سزا ہے
-
طارق جمیل کوئی مستند حدیث پیش کریں اپنی منطق کی تائید میں-
دنیا کا کوئی بھی مذہب یا قانون ایسا نہیں ہے جو ایسی عجیب و غریب منطق پیش کرتا ہے- افسوس اس بات کا طارق صاحب نے یہ بات اس طرح پیش کی جیسے کہ اسلام کی تعلیم ہو- جبکہ اسلام میں ہر مجرم کے لئے عبرتناک سزا ہے- مجرم سے محبت کا پیغام معاشرے کے لئے تباہ کن رخ اختیار کر لے گا- آج وہ لوگ جو جرم کرکے شرمندہ ہوتے ہیں منہ چھپاتے ہیں- کل وہ اس قسم کے مولوی کے طفیل معزز قرار پائیں گے-
مولانا صاحب کو سلیبرٹی سے تعلقات کا شوق اپنی جگہ‘ ایسے نیکو کاروں کے لئے شاعر نے کیا خوب کہا ہے-
جناب شیخ میخانے چلے ہیں
بہانہ یہ کہ سمجھانےچلے ہیں
مگر دین کے متعلق کوئی بھی بات اپنی طرف سے کرنے سے بچو-
مولانا طارق جمیل کی عجیب و غریب منطق' پر مبنی ایک بیان نظر سے گذرا- موصوف نے یہ کہہ کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ دین جرم سے نفرت اور مجرم سے محبت کی تلقین کرتا ہے-
دین اسلام کے متعلق کوئی بھی رائے اپنی طرف سے پیش نہیں کی جا سکتی ہے- ہمیں دیکھنا کہ خدا اور رسول کا کیا فرمان ہے- جرم اسی وقت تباہ کن ہوتا ہے جب اسے انجام دیا جائے- اسی لئے مجرم کو سزا دی جاتی ہے اس سے محبت نہیں کی جاتی ہے-
ایک حدیث میں وارد ہے کہ تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن گفتگو نہیں کرے گا۔
بوڑھا زنا کار۔
جھوٹا بادشاہ۔
قلاش متکبر
(رواه مسلم شعب الايمان، 36013)
اس سے مجرم پر پھٹکار ثابت ہوتی ہے- اور بھی احکام قرآن و حدیث ہیں جو مجرم سے محبت کی بجائے ان کے جرم پر تعزیر کرتے ہیں-
اسلام گناہ کار کو سزا کی وعید دیتا ہے- رسول صلعم کا فرمان ہےاگر ان کی بیٹی بھی جرم کرتی ہے تو اس کے لئے بھی سزا ہے
-
طارق جمیل کوئی مستند حدیث پیش کریں اپنی منطق کی تائید میں-
دنیا کا کوئی بھی مذہب یا قانون ایسا نہیں ہے جو ایسی عجیب و غریب منطق پیش کرتا ہے- افسوس اس بات کا طارق صاحب نے یہ بات اس طرح پیش کی جیسے کہ اسلام کی تعلیم ہو- جبکہ اسلام میں ہر مجرم کے لئے عبرتناک سزا ہے- مجرم سے محبت کا پیغام معاشرے کے لئے تباہ کن رخ اختیار کر لے گا- آج وہ لوگ جو جرم کرکے شرمندہ ہوتے ہیں منہ چھپاتے ہیں- کل وہ اس قسم کے مولوی کے طفیل معزز قرار پائیں گے-
مولانا صاحب کو سلیبرٹی سے تعلقات کا شوق اپنی جگہ‘ ایسے نیکو کاروں کے لئے شاعر نے کیا خوب کہا ہے-
جناب شیخ میخانے چلے ہیں
بہانہ یہ کہ سمجھانےچلے ہیں
مگر دین کے متعلق کوئی بھی بات اپنی طرف سے کرنے سے بچو-