میری پیاری بہن یہ قتل اسلام کے نام پر نہیں بلکہ غیرت کے نام پر ہوا ہے
آسانی کے لئے یوں سمجھ لیں کہ اسی طرح کے بہت سے واقعات یہاں پاکستان کے گاوں گوٹھوں میں بھی ہوتے رہتے ہیں جہاں ایک مسلمان لڑکی ایک مسلمان لڑکے سے پسند کی شادی کرتی ہے لیکن کیوں کہ وہ لڑکا اُس کے قبیلے کا نہیں ہوتا یا جُرم پسند کی شادی کرنا ہوتا ہے ...لہذا گاوں گوٹھوں کی پینچائیت اس لڑکے اور لڑکی کو کاروکاری کردیتے ہیں ..یعنی قتل کردئیے جاتے ہیں ...تو آپ ایسے قتل کو کس کیٹیگری میں رکھیں گی ؟؟؟ بالکل اسی طرح یہ قتل کا واقعہ بھی ہے بلکہ صرف مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ دوسرے مذاہب میں بھی اسی طرح کے واقعات بھی ہوتے ہیں ..جیسا کہ ہندوں اور عیسائیوں میں بھی ہوتے ہیں کہ جب ایک لڑکی کسی دوسرے مذہب والے لڑکے سے شادی کرنے کی کوشش کرتی ہے تو اُسے قتل کردیا جاتا ہے ....تو اایسے قتل کو آپ کیا کہیں گی ؟؟؟
میری بہن اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ...جس نے انسان کی پیدائش سے لے کر موت تک ہر ہر موقع کے لئے احکامات واضح فرمادئیے ... ہر انسان کے پاس دو راستے ہوتے ہیں .... وہ جس راہ پر چاہے چلے یہ اُس کا اختیار ہے ...لیکن اگر کوئی مسلمان اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں کو چھوڑ کر کوئی غیر شرعی قدم اٹھاتا ہے تو وہ شخص خود اس کا ذمہ دار ہوتا ہے ...ناکہ کوئی (معاذ اللہ) اسلام کو ذمہ دار ٹہرائے ؟؟؟
اسلام نے عام لوگوں کو کسی بھی انسان کا کسی بھی وجہ سے قتل کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی...لیکن اگر کوئی شخص کسی بھی وجہ سے کسی کو قتل کرتا ہے تو یہ اُس کی اپنی کوتاہی ہے ....
مذکورہ واقعہ میں ماں باپ نے اپنے بچی کی تربیت میں کیوں ایسی کوتاہی برتی جو وہ لڑکی اپنے مذہب کی تعلیمات سے ناآشنا رہی ؟؟؟ یا اُسے خدا کا خوف نہ رہا اور ایک حرام(غیر مسلم سے شادی کرنے) کام پر آمادہ ہوگئی ؟؟؟
یا اگر تمام تر تعلیمات اور سمجھانے کے باوجود بھی وہ لڑکی اپنے فعل سے نہ رکی تو ماں باپ کو اس مسئلہ کا شرعی حل علماء کرام سے معلوم کرنا چاہیے تھا ...نا کہ خود سے فیصلہ کرکے اُسے قتل کیا ؟؟؟
امید ہے کہ آپ اس معاملے میں صورتحال بخوبی سمجھ رہی ہوں گی.. اوربالفرض کوئی بات نہ سمجھ آئے تو ضرور لکھیے گا ...ان شاء اللہ تعالیٰ ہم وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے
والسلام
ناصر نعمان