وقت کے ٹھکرائے کو گردانتا کوئی نہیں
جانتے ہیں سب مجھے، پہچانتا کوئی نہیں
جانتے ہیں سب مجھے، پہچانتا کوئی نہیں
آج بھی ہر خواب کی تعبیر ممکن ہے مگر
یہ سنہرا عزم دل میں ٹھانتا کوئی نہیں
یہ سنہرا عزم دل میں ٹھانتا کوئی نہیں
جب سے میں نے گفتگو میں جھوٹ شامل کر لیا
میری باتوں کا برا اب مانتا کوئی نہیں
میری باتوں کا برا اب مانتا کوئی نہیں
کچھ تو ہوگا حال سے ماضی میں ہجرت کا سبب
یونہی بس یادوں کی چادر تانتا کوئی نہیں
یونہی بس یادوں کی چادر تانتا کوئی نہیں
میں جو کچھ بھی کہا سچ کے سوا کچھ نہ کہا
پھر بھی آزر بات میری مانتا کوئی نہیں
پھر بھی آزر بات میری مانتا کوئی نہیں