ایک نوجوان جب ایک ہسپتال میں اپنے دوست کی تیمار داری کیلئے گیا تو اسی ہسپتال میں ہی لمبے عرصے سے چلنے پھرنے سے معذور، صرف سر کو ہلا سکنے کی قوت رکھنے والے مفلوج اپنے محلے کے اس بزرگ کے بستر پر بھی گیا تاکہ اس کی تیمار داری کر سکے۔
حال احوال اور خیر خیریت پوچھنے کے بعد اس نے بزرگ سے پوچھا؛ بابا جی، اس معذوری اور اپاہجی میں یقیناً آپ کے دل میں کوئی خواہش تو ضرور ہوگی؟
نوجوان کا خیال تھا بابا کہے گا کہ بیٹا میری خواہش ہے میں تندرست ہو جاؤں، چلوں پھروں، بھاگوں دوڑوں اور دنیا دیکھوں۔
حال احوال اور خیر خیریت پوچھنے کے بعد اس نے بزرگ سے پوچھا؛ بابا جی، اس معذوری اور اپاہجی میں یقیناً آپ کے دل میں کوئی خواہش تو ضرور ہوگی؟
نوجوان کا خیال تھا بابا کہے گا کہ بیٹا میری خواہش ہے میں تندرست ہو جاؤں، چلوں پھروں، بھاگوں دوڑوں اور دنیا دیکھوں۔
مگر بزرگ نے کہا؛ بیٹے میری عمر پچاس سال سے متجاوز ہے، میرے پانچ بچے ہیں، میں سات سال سے اس چارپائی کا ہوا پڑا ہوں۔ مجھے نا ہی چلنے پھرنے کی خواہش ہے اور نہ ہی اپنے بچوں سے ملنے کی کوئی حسرت اور نا ہی میں لوگوں کی طرح روزمرہ کی عام زندگی گزارنا چاہتا ہوں۔
نوجوان نے حیرت سے بزرگ کی طرف دیکھا اور پوچھا؛ تو پھر آپ کیا چاہتے ہیں؟
بزرگ نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا؛ بس میں اس ماتھے کو زمین پر ٹکانا چاہتا ہوں، میری اتنی سی خواہش ہے کہ اس رب کو ویسے سجدہ کروں جیسے دوسرے لوگ کرتے ہیں۔
نعمتوں میں گھرے، خوشیوں میں مگن، بیماریوں، ورموں، زخموں اور دوائیوں سے محفوظ، پھر بھی ایسی ناشکری کہ رب کے حضور سر جھکانے کی فرصت نہ ہو۔۔۔۔۔۔ ہم اتنا ظالم تو نہ بنیں۔
اللہ پاک ہماری کوتاہیوں کو معاف فرمادیں اور نیکی کی توفیق اور سیدھے راستے پر چلنے کی ہدایت دیں۔ آمین
نوجوان نے حیرت سے بزرگ کی طرف دیکھا اور پوچھا؛ تو پھر آپ کیا چاہتے ہیں؟
بزرگ نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا؛ بس میں اس ماتھے کو زمین پر ٹکانا چاہتا ہوں، میری اتنی سی خواہش ہے کہ اس رب کو ویسے سجدہ کروں جیسے دوسرے لوگ کرتے ہیں۔
نعمتوں میں گھرے، خوشیوں میں مگن، بیماریوں، ورموں، زخموں اور دوائیوں سے محفوظ، پھر بھی ایسی ناشکری کہ رب کے حضور سر جھکانے کی فرصت نہ ہو۔۔۔۔۔۔ ہم اتنا ظالم تو نہ بنیں۔
اللہ پاک ہماری کوتاہیوں کو معاف فرمادیں اور نیکی کی توفیق اور سیدھے راستے پر چلنے کی ہدایت دیں۔ آمین
@[USERGROUP=109]Tag_TM[/USERGROUP]